Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 107
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس اس نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا ھِىَ : پس وہ اچانک ثُعْبَانٌ : اژدھا مُّبِيْنٌ : صریح (صاف)
موسیٰ نے اپنی لاٹھی زمین پر ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدھا ہوگیا
عصائے موسوی کا اعجاز : آیت 107: فَاَلْقٰی (پس آپ نے ڈال دیا) موسیٰ ( علیہ السلام) نے عَصَاہُ (اپنا عصا) اپنے ہاتھ سے فَاِذَا ھِیَ (تو اچانک) اذا مفاجات کے لیے ہے یہ ظرف مکان ہے یہ ثمہ اور ھناک کی طرح ہے۔ ثُعْبَانٌ بہت بڑا سانپ مُّبِیْنٌ (ایک اژدہا بن گیا) جس کا معاملہ ظاہر ہونے والا تھا۔ روایت میں ہے کہ وہ نر سانپ تھا جو منہ کھولنے والا تھا۔ اس کے جبڑوں کا فاصلہ 80 ہاتھ تھا۔ اس نے اپنا نچلا جبڑا زمین پر اور اوپر والا محل کی بالائی دیوار پر رکھا۔ پھر فرعون کی طرف متوجہ ہوا تو فرعون بھاگ نکلا اور پاخانہ کردیا۔ اور اس سے قبل اس نے پاخانہ نہ کیا تھا۔ اس نے لوگوں پر حملہ کردیا جس سے پچیس ہزار آدمی مرگئے۔ لوگوں نے ایک دوسرے کو قتل کر ڈالا فرعون چیخ اٹھا اے موسیٰ اس کو پکڑو میں تجھ پر ایمان لاتا ہوں موسیٰ ( علیہ السلام) نے پکڑا تو وہ عصابن گیا۔
Top