Madarik-ut-Tanzil - Hud : 113
وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ١ۙ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَ : اور لَا تَرْكَنُوْٓا : نہ جھکو اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا انہوں نے فَتَمَسَّكُمُ : پس تمہیں چھوئے گی النَّارُ : آگ وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگا۔ حمایتی ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : نہ مدد دئیے جاؤگے
اور جو لوگ ظالم ہیں انکی طرف مائل نہ ہونا نہیں تو تمہیں (دوزخ کی) آگ آ لپٹے گی۔ اور خدا کے سوا تمہارے اور دوست نہیں ہیں (اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہوگئے) تو پھر تم کو (کہیں سے) مدد نہ مل سکے گی۔
ظالموں کی طرف جھکنے کی سزا آگ : 113: وَلَا تَرْکَنُوْا اِلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا (اور ظالموں کی طرف مت جھکو) نہ مائل ہو۔ بقول شیخ (رح) ! یہ کافر سرداروں کے متعلق خطاب ہے کہ کفار قائدین اور سرداروں کی طرف ان کے ظلم میں ذرا بھر بھی جھکائو مت اختیار کریں۔ اور ان باتوں میں جن میں وہ تمہیں اپنی طرف بلاتے ہیں۔ فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ (پس تمہیں عذاب چھولے گا) ایک قول یہ ہے کہ الرکون الیھم سے مراد ان کے کفر پر رضا ہے۔ قتادہ نے کہا مشرکین سے مت ملو۔ نکتہ : موفق کہتے ہیں کہ میں نے امام کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب اس نے یہ آیت پڑھی تو اس پر بےہوشی طاری ہوگئی۔ جب افاقہ ہوا تو ان سے پوچھا، کیا ہوا تو اس نے کہا یہ تو ان لوگوں کے بارے میں ہے جو ظالموں کی طرف جھکنے والے ہیں۔ ظالم کا کیا حال ہوگا ؟ اقوالِ علماء n : حضرت حسن (رح) کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے دین کو دو ۔ لا میں بند کردیا۔ نمبر 1۔ لاتطغوا۔ نمبر 2۔ لاترکنوا (خوب نکتہ بینی ہے) حضرت سفیان (رح) نے کہا جہنم میں ایک وادی ہے جس میں وہ قراء جو بادشاہوں کی زیارت کیلئے جانے والے ہیں وہ رکھے جائیں گے۔ قول حضرت اوزاعی (رح) ! اللہ تعالیٰ کو سب سے ناپسند یہ بات ہے کہ کوئی عالم کسی عامل (وزیر، امیر) کے پاس جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ظالم کے متعلق دعا کی کہ وہ باقی رہے تو اس نے گویا پسند کیا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اسکی زمین میں ہوتی رہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان) سفیان (رح) سے سوال کیا گیا کہ اگر ظالم جنگل میں قریب المرگ ہو۔ کیا اسکو پانی کا گھونٹ دیا جائے گا۔ آپ نے فرمایا نہیں آپ سے سوال کیا گیا وہ مرجائیگا۔ تو فرمایا۔ اس کو موت کے حوالہ کردو۔ وَمَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ اَوْلِیَآئَ (اور تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں کوئی دوست نہ ہوگا) یہ فتمسکم النار سے حال ہے تقدیر عبارت یہ ہے فتمسکم النار وانتم علی ھذہ الحالۃ۔ پس تمہیں آگ چھولے گی اس حال میں کہ تم اس حالت میں ہوگے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمہارا کوئی کار ساز نہ ہوگا جو اس کے عذاب سے بچا سکے اور نہ ہی اس کے سواء کوئی تم سے اس کے عذاب کو روک سکے گا۔ ثُمَّ لَاتُنْصَرُوْنَ (پھر تمہاری امداد نہ کی جائیگی) پھر وہ اللہ تعالیٰ تو تمہاری امداد نہ کرے گا کیونکہ تمہیں سزا کا خود اس نے حکم دیا۔ ثم ؔ استبعاد کیلئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے آدمی کی مدد بہت ہی بعید ہے۔ (یعنی بالکل نہ ہوگی)
Top