Anwar-ul-Bayan - Hud : 113
وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ١ۙ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَ : اور لَا تَرْكَنُوْٓا : نہ جھکو اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا انہوں نے فَتَمَسَّكُمُ : پس تمہیں چھوئے گی النَّارُ : آگ وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگا۔ حمایتی ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : نہ مدد دئیے جاؤگے
اور جو لوگ ظالم ہیں انکی طرف مائل نہ ہونا نہیں تو تمہیں (دوزخ کی) آگ آ لپٹے گی۔ اور خدا کے سوا تمہارے اور دوست نہیں ہیں (اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہوگئے) تو پھر تم کو (کہیں سے) مدد نہ مل سکے گی۔
(11:113) لا ترکنوا۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر۔ تم مت جھکو۔ تم مت مائل ہو۔ رکن یرکن (سمع) سے رکون سے مادہ رکن (باب نصر) سے بھی آتا ہے رکون ۔۔ الیہ کسی کی طرف مائل ہونا۔ جھکنا۔ کسی پر بھروسہ کرنا۔ آرام لینا۔ سہارا لینا۔ اسی سورة میں آیا ہے لو ان لی بکم قوۃ او اوی الی رکن شدید (11:80) اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلہ کی طاقت ہوئی یا میں کسی زبردست سہارے کا آسرا پکڑتا۔ فتمسکم النار۔جواب نہی میں واقع ہے۔ یعنی ایسا مت کرو ورنہ ۔۔ مسکم مس۔ ماضی واحد مذکرغائب کم ضمیر مفعول جمع مذکرحاضر۔ تم کو پہنچے گی ۔ تم کو چھوئے گی۔ مس یمس (باب نصر) مس۔ مصدر۔ وما لکم من دون اللہ من اولیائ۔ یہ جملہ فتمسکم النار کا حال ہے۔ اور حالت یہ ہوگی کہ اس وقت جب تمہیں آگ آچھوئے گی تمہارا اللہ کے سوا کوئی مدد گار نہ ہوگا۔ ثم لا تنصرون۔ پھر تمہاری مدد بھی نہ کی جائے گی۔
Top