Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 94
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں اِنْ کَانَتْ : اگر ہے لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ : تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس خَالِصَةً : خاص طور پر مِنْ دُوْنِ : سوائے النَّاسِ : لوگ فَتَمَنَّوُا : تو تم آرزو کرو الْمَوْتَ : موت اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لئے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لئے مخصوص ہے اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو
قُلْ اِنْ کَانَتْ لَکُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ : (کہہ دیں اگر تمہارے لیے آخرت کا گھر ہے) دار آخرت سے مراد جنت ہے۔ عِنْدَ اللّٰہِ : (اللہ تعالیٰ کے ہاں) نحو : یہ ظرف ہے اور لکم کان کی خبر ہے۔ خَالِصَۃً : (خالص) یہ الدارالاخرۃ سے حال ہے۔ مطلب یہ ہے مکمل تمہارے لیے ہے۔ اور تمہارے سوا اور کسی کا اس میں حق نہیں۔ یعنی اگر تمہارے قول لن ید خل الجنۃ الامن کان ھودا سورة بقرہ آیت نمبر 111(کہ جنت میں ہمارے سوا کوئی داخل نہ ہوگا) صحیح ہے۔ مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ : (لوگوں کی بجائے) الناس میں الف لام جنس کا ہے۔ مشتاقانِ موت : فَتَمَنَّوُاالْمَوْتَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ : (تو تم موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو) اس بات میں جو تم کہتے ہو کیونکہ جس کو یقین ہو کہ وہ اہل جنت میں سے ہے تو وہ اس کے لیے مشتاق ہوگا۔ ایسے گھر سے چھٹکارہ پانے کے لیے جو مصائب سے پر ہے جیسا کہ عشرہ مبشرہ ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ ان میں سے ہر ایک موت کو پسند کرتا اور اس کا شوق مند تھا۔
Top