Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 23
لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ هُمْ یُسْئَلُوْنَ
لَا يُسْئَلُ : اس سے باز پرس نہیں کرتے عَمَّا : اس سے جو يَفْعَلُ : وہ کرتا ہے وَهُمْ : اور (بلکہ) وہ يُسْئَلُوْنَ : باز پرس کیے جائیں گے
وہ جو کام کرتا ہے اس کی پرسش نہیں ہوگی اور (جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اس کی) ان سے پرسش ہوگی
23: لَایُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ (اس سے اس کے فعل کی باز پرس نہیں کی جائے گی) کیونکہ وہ مالک حقیقی خود ہے۔ اگر بادشاہ پر اس کا کوئی غلام اعتراض کرے تو بات انتہائی قبیح شمار ہوتی ہے۔ اور اس کو حماقت گنا جاتا ہے۔ حالانکہ دونوں ہم جنس بھی ہیں۔ اور بادشاہ کا خطاء پر ہونا بالکل ممکن ہے اور بادشاہ اس کا حقیقی مالک بھی نہیں۔ تو پھر تم خود اندازہ کرلو کہ شہنشاہ مطلق اور رب الا رباب پر کس کو اعتراض کا حق و جواز ہے۔ اس کے تمام افعال درست و صواب اور عین حکمت ہیں اور احتمال خطاء محال ہے۔ وَھُمْ یُسْئَلُوْنَ (اور ان سے باز پرس ہوگی۔ ) کیونکہ وہ سب مملوک اور خطا کار ہیں۔ ان کو ہر فعل میں یہ کہنے کا حق ہے کہ یہ تم نے کیونکر کیا ہے ؟ مملوک کی پیدائش اسی لئے ہے۔ نمبر 2۔ ہم یسألون کا مرجع مسیح و ملائکہ ہیں کہ ان سے باز پرس ہوگی پھر یہ معبود کیسے بن گئے جبکہ الوھیت جنسیت و مسؤولیت کے منافی ہے۔
Top