Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 23
لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ هُمْ یُسْئَلُوْنَ
لَا يُسْئَلُ : اس سے باز پرس نہیں کرتے عَمَّا : اس سے جو يَفْعَلُ : وہ کرتا ہے وَهُمْ : اور (بلکہ) وہ يُسْئَلُوْنَ : باز پرس کیے جائیں گے
وہ جو کچھ کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے پرشس نہیں کی جاسکتی اور ان تمام سے بازپرس کی جائے گی۔
لاَ یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلَ وَھُمْ یَسْئَلُوْنَ ۔ (الانبیاء : 23) (وہ جو کچھ کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے پرشس نہیں کی جاسکتی اور ان تمام سے بازپرس کی جائے گی۔ ) اللہ تعالیٰ کی عظمت اللہ تعالیٰ کی شان تو یہ ہے کہ وہ جو فیصلے فرماتا اور جو وہ حکم دیتا ہے کسی کی مجال نہیں کہ اس کے بارے میں سوال کرسکے۔ وہ جسے چاہتا ہے موت دیتا ہے، جس کا کاروبار چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، جس کا چاہتا ہے تخت چھین لیتا ہے، جہاں چاہتا ہے زلزلہ بپا کردیتا ہے، جب چاہتا ہے دریائوں کے بند کھول دیتا ہے، جب چاہتا ہے بادل بےروک ہوجاتے ہیں، وہ جہاں چاہتا ہے زمین انسانوں کا بوجھ اٹھانے سے انکار کردیتی ہے۔ اس کا جب اشارہ ہوتا ہے تو موسم اپنی شدت سے مخلوقات کے لیے مصیبت بن جاتے ہیں۔ لیکن کسی کی مجال نہیں کہ اس سے سوال کرسکے کہ تو نے ایسا کیوں کیا۔ البتہ دنیا میں چاہے انسان ہوں یا جنات، ملائکہ ہوں یا حاملینِ عرش وہ جب چاہے گا ان کے ایک ایک عمل کا حساب لے گا۔ انبیائے کرام اور رسولانِ عظام اپنی تمام تر معصومیت کے باوجود راتوں کو اس کے سامنے کھڑے ہو کر روتے اور مناجات کرتے رہتے ہیں اور قیامت کے دن باوجود اس کے کہ ان کے لیے بلند درجات کا وعدہ ہوچکا ہے نفسی نفسی پکاریں گے۔ کاش ! نادان انسان سوچے کہ جس پروردگار کی عظمت اس قدر ہمہ گیر ہے اس کے ساتھ کسی کو شریک کیونکر ٹھہرایا جاسکتا ہے۔
Top