Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 23
لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ هُمْ یُسْئَلُوْنَ
لَا يُسْئَلُ : اس سے باز پرس نہیں کرتے عَمَّا : اس سے جو يَفْعَلُ : وہ کرتا ہے وَهُمْ : اور (بلکہ) وہ يُسْئَلُوْنَ : باز پرس کیے جائیں گے
وہ جو کام کرتا ہے اس کی پرسش نہیں ہوگی اور (جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اس کی) ان سے پرسش ہوگی
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون۔ یہ قدریہ وغیرہ کا رد ہے۔ ابن جریج نے کہا : اس کا معنی یہ ہے کہ مخلوق اس سے اس کے فیصلہ کے متعلق نہیں پوچھ سکتی جو وہ اپنی مخلوق کے بارے میں فرماتا لیکن وہ مخلوق سے ان کے اعمال کے بارے پوچھے گا کیونکہ وہ اس کے بندے ہیں۔ اس سے واضح ہوا کہ کل جن سے ان کے اعمال کے متعلق مواخذہ ہوگا جیسے مسیح اور ملائکہ تو وہ خدا ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کے افعال کا مواخذہ نہ ہوگا جبکہ لوگوں کا مواخذہ ہوگا۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے آپ سے کہا : اے امیر المومنین ! کیا ہمارا رب پسند کرتا ہے کہ اس کف نافرمانی کی جائے ؟ حضرت علی نے فرمایا : کیا ہمارے رب کی جبراً نافرمانی کی جائے گی ؟ اس شخص نے کہا : آپ بتائیں اگر اس نے مجھے ہدایت سے روکا اور مجھے ہلاکت دی تو کیا اس نے مجھ سے احسان کیا یا برا کیا ؟ حضرت علی ؓ نے فرمایا : اگر تو وہ تجھے تیرے حق سے منع کرے گا تو تیرے ساتھ اچھا نہیں کرے گا اور اگر اپنا فضل تجھ سے روک لے گا تو وہ اس کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون۔ (1) حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا اور ان سے کلام فرمائی اور ان پر تورات نازل کی تو انہوں نے عرض کی : اے اللہ ! تو عظیم رب ہے اگر تو چاہے کہ تیری اطاعت کی جائے تو تیری اطاعت کی جائے گی، اگر تو چاہے کہ تیری نافرمانی کی جائے تو تیری نافرمانی کی جائے گی تو پسند کرتا ہے کہ تیری اطاعت کی جائے جبکہ اس میں تیری نافرمانی نہیں کی جاتی ہے۔ یا رب ! یہ کیسے ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی : جو میں کرتا ہوں اس پر مجھ سے باز پرس نہیں کی جاسکتی ہے اور لوگوں سے باز پرس کی جائے گی (2) ۔
Top