Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 11
اِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًۢا بَعْدَ سُوْٓءٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظَلَمَ : ظلم کیا ثُمَّ بَدَّلَ : پھر اس نے بدل ڈالا حُسْنًۢا : بھلائی بَعْدَ : بعد سُوْٓءٍ : برائی فَاِنِّىْ : تو بیشک میں غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں بخشنے والا مہربان ہوں
11: اِلاَّ مَنْ ظَلَمَ (مگر وہ جس سے قصور ہوا) لیکن جس نے قصور کیا دوسروں میں سے۔ کیونکہ انبیاء (علیہم السلام) ظلم نہیں کرتے۔ نمبر 2۔ لیکن جس نے قصور کیا ان میں سے۔ مرسلین میں سے جس سے لغزش ہوگئی۔ جو اس کے مرتبہ عالی کے مناسب نہ تھی۔ اگرچہ وہ فی نفسہٖ درست ہو۔ جیسا کہ آدم (علیہ السلام) سے جلد بازی اور یونس ٗ سلیمان ٗ دائود (علیہم السلام) سے جلدی ہوئی۔ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا (پھر اس نے اس کو اچھائی سے بدل لیا) یعنی توبہ کرلی۔ بَعْدَ سُوْئٍ (لغزش کے بعد) ۔ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (پس بیشک میں بخشنے والا مہربان ہوں) ۔ اس کی توبہ کو قبول کرتا اور لغزش کو بخش دیتا اور اس پر رحم کرتا ہوں اور اس کی امید کو پورا کردیتا ہوں۔ گویا یہ موسیٰ (علیہ السلام) کے قول پر تعریض ہے جبکہ قبطی ان کے مکہ سے مرگیا ہے۔ جیسا دوسری جگہ فرمایا : رب انی ظلمت نفسی فاغفرلی فغفرلہ۔ القصص۔ 16۔
Top