Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 19
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اِنَّ : بیشک الدِّيْنَ : دین عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک الْاِسْلَامُ : اسلام وَمَا : اور نہیں اخْتَلَفَ : اختلاف کیا الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِ : بعد سے مَا جَآءَھُمُ : جب آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم بَغْيًۢا : ضد بَيْنَھُمْ : آپس میں وَمَنْ : اور جو يَّكْفُرْ : انکار کرے بِاٰيٰتِ : حکم (جمع) اللّٰهِ : اللہ فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب
دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے اور اہل کتاب نے جو (اس دین سے) اختلاف کیا تو علم حاصل ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ اور جو شخص خدا کی آیتوں کو نہ مانے تو خدا جلد حساب لینے والا (اور سزا دینے والا) ہے
19: اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ ، وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ اِلَّا مِنْم بَعْدِ مَاجَآ ئَ ھُمُ الْعِلْمُ بَغْیًام بَیْنَھُمْ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ۔ اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ : (بےشک دین اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے) یہ جملہ مستانفہ ہے (یہ جمہور کی قراءت کے مطابق ہے) قراءت : کسائی نے اَنَّ الدِّیْنَ پڑھا۔ اس صورت میں اَنَّہٗ لآ اِلٰہ اِلَّا ھُو سے بدل ہے یعنی شہد اللّٰہ اَنَّ الدین الایۃ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دین اللہ تعالیٰ کے ہاں اسلام ہے۔ آیت کی فضیلت : ہیثمی نے مجمع الزوائدجلد نمبر 6۔ 1 ور طبرانی نے ضعیف سند سے رسول اکرم ﷺ سے روایت کی ہے کہ جس نے اس آیت کو سوتے وقت پڑھا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار مخلوق پیدا کردیتے ہیں۔ جو اس کے لیے قیامت تک استغفار کرتے رہیں گے۔ اور جس نے اس آیت کو پڑھنے کے بعد یہ کہہ لیا میں بھی وہی شہادت دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے دی ہے اور اس شہادت کو اللہ تعالیٰ کے پاس بطور امانت رکھتا ہوں۔ یہ اسلام کی شہادت اللہ تعالیٰ کے پاس میری امانت ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے پاس میرے بندے کا عہد ہے اور میں سب سے زیادہ عہد کو پورا کرنے والا ہوں لہٰذا میرے بندے کو جنت میں داخل کردو۔ (بغوی فی الدرجلد نمبر 2) وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ : (نہیں اختلاف کیا ان لوگوں نے جن کو کتاب دی گئی) اُوْتُوا الْکِتٰبَ سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ ان کا اختلاف یہ تھا کہ انہوں نے اسلام کو چھوڑ دیا یعنی توحید کو چھوڑ کر نصاریٰ نے تثلیث اور یہود نے ابنیت عزیر کا عقیدہ بنالیا۔ اصل سبب اختلاف : اِلَّا مِنْم بَعْدِ مَاجَآ ئَ ھُمُ الْعِلْمُ (مگر ان کو علم ہوجانے کے بعد) کہ یہ اسلام ایسا حق ہے جس سے مفر نہیں بَغْیًام بَیْنَھُمْ (اپنے مابین عنا دو حسد کی وجہ سے) یعنی نمبر 1: اس اختلاف کی وجہ اپنے مابین حسد کے سوا اور کچھ نہیں تھی۔ اور دنیاوی اغراض اور عہدوں کی طلب وجہ اختلاف بنی اور لوگوں کی ایک جماعت کو اپنا پیر بنانا اس کا سبب تھا۔ اسلام میں کسی قسم کا اشتباہ اس اختلاف کا مبنیٰ نہیں تھا۔ نمبر 2: اختلاف سے مراد نبوت محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام تھی کیونکہ کچھ لوگوں نے ان میں سے آپ ﷺ کو مان لیا جبکہ دوسرے منکر ہوگئے۔ نمبر 3: اوتوا الکتٰب سے مراد خاص یعنی نصرانی ہیں اور اختلاف سے مراد پھر عیسیٰ ( علیہ السلام) کے سلسلہ میں اختلاف کرنا ہے۔ کہ ان کو یہ معلوم تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ (مگر انہوں نے ان کو خدا تعالیٰ کا بیٹا قرار دیا) وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ : (جو اللہ کی آیات کا انکار کریگا) آیات سے مراد دلائل و براھین ہیں۔ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ : (بےشک اللہ جلد بدلہ چکانے والے ہیں )
Top