Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 19
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اِنَّ
: بیشک
الدِّيْنَ
: دین
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
الْاِسْلَامُ
: اسلام
وَمَا
: اور نہیں
اخْتَلَفَ
: اختلاف کیا
الَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دی گئی
اِلَّا
: مگر
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَھُمُ
: جب آگیا ان کے پاس
الْعِلْمُ
: علم
بَغْيًۢا
: ضد
بَيْنَھُمْ
: آپس میں
وَمَنْ
: اور جو
يَّكْفُرْ
: انکار کرے
بِاٰيٰتِ
: حکم (جمع)
اللّٰهِ
: اللہ
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
سَرِيْعُ
: جلد
الْحِسَابِ
: حساب
بیشک سچا اور پسندیدہ دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے۔ اور نہیں اختلاف کیا ان لوگوں نے جن کو کتاب دی گئی ، مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آگیا ، سرکشی کرتے ہوئے اپنے درمیان ، اور جو شخص اللہ کی آیتوں کے ساتھ کفر کریگا۔ بیشک اللہ تعالیٰ جلدی حساب لینے والا ہے۔
ربط آیات : پہلی آیات میں دین کا مبنیٰ ، جڑ اور بنیاد مسئلہ توحید اور اللہ کی صفات کو قرار دیا گیا تھا۔ اب اس آیت میں اللہ نے اسلام کی حقانیت بیان فرمائی ہے مشرکین عرب اور ایران کے مجوسی دعویٰ کرتے تھے کہ ان کے ادیان سچے ہیں۔ اہل کتاب یعنی یہود اور نصاری اس معاملے میں زیادہ ہی غلو کرتے تھے وہ اپنے علاوہ ہر دوسرے مذہب کو غلط بتاتے تھے اور نجات کو صرف اپنے ہی دین میں بند سمجھتے تھے۔ حالانکہ یہود و نصاری کے پاس کوئی حقیقت اس وقت نہ تھی۔ اور نہ آج ہے۔ انہوں نے انبیاء کے اصل دین کو بگاڑ کر رکھ دیا تھا۔ اور کفر و شرک میں مبتلا ہوچکے تھے۔ اس سے قبل گمراہی کے اسباب بھی بیان ہوچکے ہیں۔ حق و صداقت کی مخالفت کرنے والوں کو تنبیہ کی گئی ، کہ ان کے مال و اولاد ان کے کچھ کام نہیں آئیں گے۔ اور وہ اس دنیا میں بھی مغلوب ہوں گے۔ اور آخرت میں جہنم کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ اللہ نے یاد دلایا کہ تم نے جنگ بدر میں اللہ کی نصرت کا نمونہ دیکھ لیا ہے۔ اس سے عبرت حاصل کرو۔ دنیا میں گمراہی عام طور پر عورتوں اور بیٹوں کی محبت ، سونے چاندی کے جمع کردہ مال ، عمدہ ، گھوڑے مویشی اور کھیتی باڑی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ان تمام چیزوں سے بہتر اللہ کی طرف سے ملنے والا وہ اجر وثواب ہے۔ جو ہمیشہ قائم رہنے والا ہے۔ مگر وہ متقیوں کے لیے ہے۔ ان نعمتوں میں پاکیزہ بیویاں اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔ جو اہل جنت کو حاصل ہوگی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی صفت بیان کیں۔ کہ وہ ایمان کا اقرار کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے اپنی لغزشوں کی معافی مانگتے ہیں دوزخ سے پناہ چاہتے ہیں ، صبر و استقلال کو اختیار کرتے ہیں اور سچائی پر ڈٹ جاتے ہیں ، ہمیشہ اطاعت کا دامن تھامے رکھتے ہیں ، اپنی نیک کمائی میں سے خرچ کرتے ہیں ، محتاجوں کی اعانت کرتے ہیں اور سحری کے وقت استغفار کرتے ہیں۔ یہ تمام باتیں بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے توحید کا مسئلہ بیان فرمایا کہ دین کی جڑ اور بنیاد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ، اس کے فرشتے اور تمام اہل علم گواہی دیتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اللہ تعالیٰ انصاف کے ساتھ قائم ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ عزیز اور حکیم ہے۔ سچا دین صرف اسلام : اب اس آیت میں دین کی صداقت کا تزکرہ ہے۔ ان الدین عند اللہ الاسلام۔ یعنی اللہ کے نزدیک پسندیدہ اور سچا دین صرف اسلام ہے حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر نبی آخر الزمان (علیہ السلام) تک تمام انبیاء کرام اسی دین کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں اختلاف اگر کوئی ہے تو شریعتوں میں ہے ، کیونکہ ان میں فروعی احکام ہوتے ہیں۔ جو مختلف ادوار میں مختلف ہوسکتے ہیں۔ لہذا یہود و نصاری ، مجوس یا مشرکین کا یہ دعوی کہ ان کا دین سچا ہے ، بالکل غلط دعوی ہے۔ یہ تو کذب بیانی اور خلاف واقعہ ہے۔ صداقت تو صرف دین اسلام میں ہے۔ اور اپنے دعوی میں سچا وہی ہوگا ، جو دین اسلام کا پیروکار اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر ایمان لانے والا ہوگا۔ وجہ اختلاف :۔ اہل کتاب سے دو گروہ مراد ہیں۔ اولاد یہودی جو اپنے آپ کی نسبت تورات کی طرف کرتے تھے۔ کہ ان کے پاس اللہ کی عظیم کتاب ہے۔ اور دوسرے عیسائی جو انجیل کے حامل ہونے کے دعویدار تھے۔ چناچہ اگلی آیت کے مصداق دونوں گروہ یعنی یہود و نصاری ہیں۔ تاہم چونکہ اس سورة میں عموماً نصاری کا ذکر ہے اس لیے وہ خاص طور پر اس آیت کے مخاطب ہیں۔ اب اگر دین سچا ہوتا ہے۔ تو اختلاف کی کوئی وجہ نہ تھی۔ مگر انہوں نے سچے دین اسلام سے اختلاف کیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس اختلاف کی وجہ بھی بیان فرما دی ، وما اختلف الذین اوتوا الکتب ، اور نہیں کیا اہل کتاب نے ، الا من بعد ماجاءھم العلم۔ مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس علم آگیا۔ یعنی وہ نبی آخر الزمان (علیہ السلام) کے متعلق تمام علم یعنی ان کی تمام نشانیاں معلوم کرنے کے بعد بھی آپ کو نبی ماننے پر تیار نہ ہوئے۔ سورة بقرہ میں بیان ہوچکا ہے۔ یعرفونہ کما یعرفون ابناءھم ، یہ لوگ حضور ﷺ کو اسی طرح پہچانتے تھے جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں۔ مگر پھر بھی ایمان نہیں لاتے تھے۔ اس سورة کی ابتدائی آیات میں نجران کے وفد کا ذکر ہوچکا ہے۔ وہ لوگ بھی جانتے تھے کہ نبی آخر الزماں حضور ﷺ ہی ہیں ، جن کی پیشین گوئیاں ان کی کتابوں میں موجود ہیں۔ مگر اس کے ابوجود آپ پر ایمان لانے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے خود بیان فرمائی بغیا بینھم۔ ان کا یہ فعل آپس میں سرکشی کی وجہ سے تھا۔ یہود و نصاری کو اس زمانے میں ایک قسم کا اقتدار اور تفوق حاصل تھا۔ اور نصاری برسر اقتدار بھی تھے۔ وہ اچھی طرح سمجھتے تھے کہ اگر وہ نبی آخرالزمان پر ایمان لے آئے تو پھر ان کی تابعداری کرنی پڑے گی۔ اور اس صورت میں ان کا اپنا اقتدار ختم ہوجائے گا۔ مدینے کا رئیس المنافقین اسی حسد کی بناء پر ساری عمر حضور ﷺ کی مخالفت کرتا رہا۔ مدینے والے اسے اپنا بادشاہ تسلیم کرنے کو تیار تھے۔ مگر حضور ﷺ کی تشریف آوری سے اس کا سارا کھیل بگڑ گیا۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ لوگ علم حاصل ہونے کے بعد بھی مخالفت پر اڑے رہے سرکشی کرتے ہوئے محض اپنے اقتدار کے دفاع کے لیے حالانکہ اسلام کی وجہ سے انہیں جو شرف حاصل ہونے والا تھا ، اس کا وہ اندازہ بھی نہیں کرسکتے تھے۔ الغرض ! اہل کتاب نے سرکشی اور ضد کی بناء پر اسلام قبول نہ کیا۔ اسلام کیا ہے : اسلام کا اصلی معنی سونپ دینا ہے۔ جب کوئی شخص اپنے اعمال و افعال میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کو قبول کرلیتا ہے۔ تو گویا وہ اسلام لے آتا ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا نمونہ ہمارے سامنے موجود ہے۔ جب ان کے رب نے ان سے کہا ، اسلم ، تم اسلام لے آؤ۔ تو عرض کیا ، اسلمت لرب العالمین ، میں تمام جہانوں کے رب کا مطیع و فرمانبردار ہوگیا ہوں۔ اپنے آپ کو اس کے سپرد کردیا۔ گویا تسلیم و رضا کا نام ہی اسلام ہے۔ اور تمام انبیاء کرم اسی دین کی طرف دعوت دیتے رہے ہیں۔ حتی کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے بھی اسی دین کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ یہ ایسا دین ہے۔ جو کامل ، اکمل اور عالمگیر ہے۔ یہ ناقابل تنسیخ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سابقہ انبیاء کی تمام شرائع منسوخ کرکے صرف نبی آخر الزمان (علیہ السلام) کی شریعت کو قیامت تک کے لیے قائم و دائم رکھا۔ نجران کے عیسائیوں سے آپ نے یہی فرمایا کہ تم اسلام کیوں نہیں لاتے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تو پہلے ہی اسلام لائے ہوئے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا۔ تم غلط کہتے ہو ، تم کہاں ایمان لائے ہو۔ محمد بن اسحاق کی روایت میں حضور ﷺ کے الفاظ ہیں اسلموا تم اسلام لے آؤ، تو وہ کہنے لگے۔ اسلمنا ، ہم تو اسلام لا چکے ہیں ، حضور ﷺ نے فرمایا ، کذبتم ، تم جھوٹ کہتے ہو۔ کیف یصح اسلامکم ، تمہارا اسلام کیسے درست ہوسکتا ہے۔ جب کہ انتم تثبتون ولدا للہ ، تم مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا ثابت کرتے ہو۔ تین خداؤں میں سے ایک کہتے ہو یا بعینہ خدا کہتے ہو مسلمان تو وہ ہے۔ جو اللہ وحدہ لا شریک کی توحید کا قائل ہے لہذا تمہارا دعوی اسلام بالکل غلط ہے۔ آنحضرت (علیہ السلام) نے مزید فرمایا کہ تم کیسے مسلمان ہو۔ جب کہ تعبدون الصلیب ، تم صلیب کی عیادت کرتے ہو۔ یہ تو شرک کی نشانی ہے۔ مسند احمد ترمذی اور دیگر احادیث میں صلیب کو وثن کہا گیا ہے۔ یہ تو بت کی مانند ہے تمہارا عقیدہ یہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس صلیب پر لٹکائے گئے تھے جو کہ سراسر غلط ہے۔ اسی طرح حضور ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا تیسرا کام یہ ہے۔ وتاکلون الخنزیر۔ کہ تم خنزیر کا گوشت کھاتے ہو۔ اسلام میں خنزیر قطعاً حرام ہے۔ تم خنزیر کو کھانے والے مسلمان کیسے ہوسکتے ہو۔ یہ ساری تفصیل امام رازی (رح) نے اپنی تفسیر میں نقل کی ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے حجۃ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد جتنے بھی نبی اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمائے ، سب کے شرائع میں خنزیر حرام رہا ہے۔ لہذا یہ سور کا گوشت کھانے والے اور حضرت مریم ؓ کی تصویروں کی پوجا کرنے والے اسلام کا دعوی کیسے کرسکتے ہیں۔ یہ لوگ تو اللہ کی صریح آیات کا انکار کر رہے ہیں۔ اور ان کے متعلق حکم یہ ہے ومن یکفر بایات اللہ جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرے گا۔ تو یاد رکھو۔ فان اللہ سریع الحساب۔ کہ بیشک اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ جب وہ مواخذہ کرتا ہے۔ تو پھر اس کی گرفت سے بچ کوئی نہیں سکتا۔ اطاعت خداوندی : فرمایا ان تمام حقائق کے واضح ہوجانے کے باوجود ، فان حاجوک ، اگر یہ لوگ آپ سے جھگڑا کریں ، فقل ، تو آپ کہہ دیں ، اسلمت وجہی للہ ، میں نے اپنے چہرے کو اللہ کے تابع کرلیا ہے ، و من اتبعن ، اور میرے پیروکاروں نے بھی اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے تابع بنالیا۔ غرض ! اسلام یہ ہے کہ اپنے آپ کو مکمل طور پر خدا کی اطاعت میں دے دیا جائے۔ گویا اسلام کے بنیادی اصول دو ہیں۔ پہلا اصول توحید کا ہے جیسا کہ گذشتہ درس میں آچکا ہے۔ شھد اللہ انہ لا الہ الا ھو۔ یہ توحید الہی کا اعلان ہے۔ اور دوسرا بنیادی اصول اسلام ہے یعنی اپنے آپ کو مکمل طور پر اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری میں دے دینا۔ یہ دونوں اصول اہل کتاب میں مفقود تھے۔ نہ وہ توحید کو مانتے تھے۔ اور نہ اسلام لاتے تھے۔ لہذا ان کا زبانی دعویٰ ناقابل قبول ٹھہرا۔ وہ لوگ اپنے آپ کو حنیف یا ابراہیمی کہتے تھے جیسا کہ عرب اپنے آپ کو اسماعیلی کہتے تھے۔ جو کہ سراسر غلط تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا تمہاری دعویٰ باطل ہے۔ آگے سورة نساء میں ذکر آئے گا کہ اصل حنیف تو حضور ﷺ اور آپ کے پیروکار ہیں۔ یہ اہل کتاب تو اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ دوسرے مقام سورة یوسف میں فرمایا علی بصیرۃ انا و من اتبعنی۔ میں اور میرے ماننے والے ہی صحیح بصیرت پر ہیں۔ یہ تمام انبیاء کی مشترک تعلیم ہے۔ اس میں کسی قسم کا اشتباہ نہیں۔ وہ ہر بات واضح طور پر بیان کردیتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو فرمایا کہ خوب کان کھول کر سن لو۔ ثم لایکن امرکم علیکم غمۃ۔ پھر تمہارے معاملے میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے۔ سورة ہود میں فرمایا ، فاستقم کما امرت و من تاب معک ، آپ بھی ٹھیک ٹھاک راستے پر چلیں اور آپ کے پیروکار بھی ، کیونک ہمیں اپنے مسلک ، اعمال یا اخلاق میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔ کیونکہ ہمیں اپنے مسلک ، اعمال یا اخلاق میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔ ہمیں دل سے یقین ہے کہ ہم ٹھیک راستے پر چل رہے ہیں۔ مومن کی یہی شان ہے۔ برخلاف اسکے مشرک اور منافق اندھیرے میں ٹھوکریں کھائیگا ہمارے لیے روشنی کامینار قرآن پاک ہے جو کہ بصائر للناس وھدی ورحمۃ ہے۔ یہ دلوں میں بصیرت پیدا کرتا ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر ہدایت کا سامان مہیا کرتا ہے۔ لہذا اس کے ساتھ تعلق قائم کرنا ضروری ہے اسکے علاوہ راہ ہدایت کسی سے نہیں مل سکتی۔ اس کو مضبوطی سے پکڑنے والا کبھی گمراہ نہیں ہوگا۔ ایمان کی دعوت : فرمایا وقل للذین اوتو الکتب والامیینء اسلمتم ، ان اہل کتاب اور ان پڑھوں سے کہہ دیجئے۔ کیا تم اسلام لاتے ہو۔ دین توحید قبول کرتے ہو ، اطاعت خداوندی اختیار کرتے ہو۔ اہل کتاب سے مراد یہودو نصاری ہیں۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ یہ پڑھے لکھے لوگ تھے۔ متمدن تھے۔ دفتری نظام سے واقف تھے۔ حکومت کرنا جانتے تھے ۔ ان کے سو کل تھے۔ جن میں تعلیم حاصل کرتے تھے اور ان کے پاس تورات اور انجیل بھی تھی۔ اس لیے اہل کتاب کہلاتے تھے۔ ان کے علاوہ عرب کے باقی لوگ جو عام طور پر حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد تھے ، وہ ان پڑھ تھے تعلیم و تربیت مفقود تھی ، نوشت و خواند سے بےبہرہ تھے۔ تاریخی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ نزول قرآن کے زمانے میں صرف چار فیصد لوگ پڑھے لکھے تھے باقی سب ان پڑھ تھے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے علاوہ ان امیوں کو بھی پیغام دیا کہ بتاؤ کیا تم اسلام لاتے ہو۔ فرمایا ، فان اسلموا ، اگر اگر وہ اسلام لے آئیں ، فقد اھتدوا ، پس بیشک وہ ہدایت پا گئے۔ سورة بقرہ میں بھی اسی قسم کا بیان گزر چکا ہے۔ فان امنوا بمثل ما امنتم بہ فقد اھتدوا اگر یہ بھی تمہاری طرح ایمان لے آئیں تو ہدایت پا جائیں گے۔ تم کو اللہ نے معیار حق بنا کر پیش کیا۔ غرض یہ کہ اگر اہل کتاب اور امی صحابہ کرام حضرات ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی عبدالرحمن بن عوف ، ابوعبیدہ ، خالد وغیرہم کی طرح اسلام لے آئیں تو ہدایت پاجائیں گے۔ فان تولوا ، اور اگر وہ روگردانی کریں۔ فانما علیک البلغ ، تو آپ کے ذمے پہنچا دینا ہے۔ آپ اپنی ذمہ داری پوری کردیں۔ واللہ بصیر بالعباد۔ باقی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حالات کو نگاہ میں رکھنے والا ہے وہ ان کے ایک ایک فعل سے واقف ہے کہ انہوں نے کس قسم کے گندے عقیدے بنا رکھے ہیں۔ اور کس قدر ضد ، عناد اور تعصب کا شکار ہیں۔
Top