Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 19
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اِنَّ : بیشک الدِّيْنَ : دین عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک الْاِسْلَامُ : اسلام وَمَا : اور نہیں اخْتَلَفَ : اختلاف کیا الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِ : بعد سے مَا جَآءَھُمُ : جب آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم بَغْيًۢا : ضد بَيْنَھُمْ : آپس میں وَمَنْ : اور جو يَّكْفُرْ : انکار کرے بِاٰيٰتِ : حکم (جمع) اللّٰهِ : اللہ فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔16 اس دین سے ہٹ کر جو مختلف طریقے اُن لوگوں نے اختیار کیے، جنہیں کتاب دی گئی تھی، اُن کے اِس طرز عمل کی کوئی وجہ اس کے سوا نہ تھی کہ انہوں نے علم آ جانے کے بعد آپس میں ایک دُوسرے پر زیادتی کرنے کے لیے ایسا کیا 17اور جو کو ئی اللہ کے احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کر دے، اللہ کو اس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی
سورة اٰلِ عِمْرٰن 16 یعنی اللہ کے نزدیک انسان کے لیے صرف ایک ہی نظام زندگی اور ایک ہی طریقہ حیات صحیح و درست ہے، اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کو اپنا مالک و معبود تسلیم کرے اور اس کی بندگی و غلامی میں اپنے آپ کو بالکل سپرد کردے اور اس کی بندگی بجا لانے کا طریقہ خود نہ ایجاد کرے، بلکہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے، ہر کمی و بیشی کے بغیر صرف اسی کی پیروی کرے۔ اسی طرز فکر و عمل کا نام ”اسلام“ ہے اور یہ بات سراسر بجا ہے کہ کائنات کا خالق ومالک اپنی مخلوق اور رعیت کے لیے اس اسلام کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کو جائز تسلیم نہ کرے۔ آدمی اپنی حماقت سے اپنے آپ کو دہریت سے لے کر شرک و بت پرستی تک ہر نظریے اور ہر مسلک کی پیروی کا جائز حق دار سمجھ سکتا ہے، مگر فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں تو یہ نری بغاوت ہے۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن 17 مطلب یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے جو پیغمبر بھی دنیا کے کسی گوشے اور کسی زمانہ میں آیا ہے، اس کا دین اسلام ہی تھا اور جو کتاب بھی دنیا کی کسی زبان اور کسی قوم میں نازل ہوئی ہے، اس نے اسلام ہی کی تعلیم دی ہے۔ اس اصل دین کو مسخ کر کے اور اس میں کمی بیشی کر کے جو بہت سے مذاہب نوع انسانی میں رائج کیے گئے، ان کی پیدائش کا سبب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ لوگوں نے اپنی جائز حد سے بڑھ کر حقوق، فائدے اور امتیازات حاصل کرنے چاہے اور اپنی خواہشات کے مطابق اصل دین کے عقائد، اصول اور احکام میں رد و بدل کر ڈالا۔
Top