Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 95
قُلْ صَدَقَ اللّٰهُ١۫ فَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں صَدَقَ : سچ فرمایا اللّٰهُ : اللہ فَاتَّبِعُوْا : اب پیروی کرو مِلَّةَ : دین اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : حنیف وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
کہہ دو کہ خدا نے سچ فرما دیا۔ پس دین ابراہیم کی پیروی کرو جو سب سے بےتعلق ہو کر ایک (خدا) کے ہو رہے تھے اور مشرکوں سے نہ تھے۔
کذبِ یہود پر تعریض : 95: قُلْ صَدَقَ اللّٰہُ فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ اِبْرٰھِیْمَ حَنِیْفًاط وَمَاکَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ۔ (کہہ دیں اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا) اپنی اطلاعات میں کہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو حرام نہیں کیا۔ اس آیت میں ان کے کذب پر تعریض کی گئی ہے یعنی یہ بات ثابت ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیز اتاری ہے وہ اسکے اتارنے میں سچے ہیں۔ اور تم جھوٹے ہو۔ فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ اِبْرٰھِیْمَ ( تم ملت ابراہیم کی اتباع کرو) ملت ابراہیم سے مراد ملت اسلام ہے جس پر محمد ﷺ اور ان کے پیروکار کاربند ہیں۔ تاکہ تم اس یہودیت کو خیر باد کہہ دو جس نے تمہیں باندھ کر یہاں تک مجبور کردیا کہ تم اپنی اغراض کی خاطر کتاب اللہ کی تحریف کرنے لگے۔ اور جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ( علیہ السلام) اور ان کے متبعین کیلئے حلال کیا تھا۔ ان کو حرام کرنے پر اتر آئے۔ حَنِیْفًا (وہ سب سے یکسو ہونے والے تھے) ۔ یہ ابراہیم سے حال ہے یعنی باطل دینوں سے دین حق کی طرف جھکنے والے وَمَاکَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ۔ (وہ مشرکین میں سے نہ تھے) نحو : یہود نے کہا ہمارا قبلہ تمہارے قبلہ سے پہلے کا قبلہ ہے تو یہ آیت اتری۔
Top