Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 96
اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَوَّلَ : پہلا بَيْتٍ : گھر وُّضِعَ : مقرر کیا گیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَلَّذِيْ : جو بِبَكَّةَ : مکہ میں مُبٰرَكًا : برکت والا وَّھُدًى : اور ہدایت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ وہی ہے جو مکہ میں ہے بابرکت اور جہاں کے لئے موجب ہدایت۔
پہلی عبادت گاہ کعبہ ہے : 96: اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ ۔ سب سے پہلا مکان جو لوگوں کے لئے قائم کیا گیا (یعنی عبادت کے لئے) بنانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے۔ لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے وضع کرنے کا مطلب بطور عبادت گاہ کے لوگوں کیلئے مقرر کرنا ہے۔ گویا اس طرح فرمایا لوگوں کے لئے پہلی عبادت گاہ کعبہ ہے۔ حدیث میں ہے کہ مسجد حرام بیت المقدس سے چالیس سال قبل بنائی گئی۔ دوسرا یہ کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے ابراہیم ( علیہ السلام) نے اس کو بنایا۔ تیسرا قول یہ ہے کہ پہلا گھر جس کا طوفان کے بعد حج کیا گیا وہ بیت اللہ ہے۔ چوتھا قول یہ ہے پہلاگھر (جسکی جگہ) پانی میں آسمان و زمین کی پیدائش کے وقت ظاہر ہوا۔ پانچواں قول یہ ہے۔ یہ پہلا گھر ہے جس کو آدم ( علیہ السلام) نے سطح زمین پر بنایا۔ نحو : وُّضِعَ لِلنَّاسِ یہ موضع جر میں بیت کی صفت ہے اور لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ خبر ہے۔ ای لِلْبَیْتِ الَّذِیْ بِبَکَّۃَ ۔ مکہ کا نام بکّہ ہے : لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ (جو کہ مکہ میں ہے) بکہ یہ مکہ مکرمہ کا نام ہے۔ مکہ اور بکہ دو لغتیں ہیں۔ دوسرا قول : مکہ شہر کا نام ہے اور بکہ مسجد کی جگہ کو کہتے ہیں۔ ایک اور قول یہ ہے کہ یہ بکہ سے مشتق ہے جو ازدحام کو کہتے ہیں۔ کیونکہ مکہ میں لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ بکہ کا معنی توڑنا ہے کیونکہ یہ جابروں کی گردنوں کو توڑ دیتا ہے جو جابر بھی اسکا قصد کر کے آتا ہے۔ مُبٰرَکًا بہت (برکت والا) اس لئے کہ حج وعمرہ کرنے والوں کو ثواب ملتا ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔ وَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ ( اور جہان والوں کیلئے ہدایت ہے) کیونکہ وہ انکا قبلہ اور عبادت گاہ ہے۔ نحو : مُبٰرَکًا یہ وُضِعَ کی ضمیر سے حال ہے۔
Top