Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 95
قُلْ صَدَقَ اللّٰهُ١۫ فَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں صَدَقَ : سچ فرمایا اللّٰهُ : اللہ فَاتَّبِعُوْا : اب پیروی کرو مِلَّةَ : دین اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : حنیف وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
(اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کہو اللہ نے سچائی ظاہر کردی پس ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقہ کی پیروی کرو جو ہر طرف سے ہٹ کر صرف اللہ ہی کا ہو رہا تھا یقینا ابراہیم (علیہ السلام) شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا
185: اللہ تعالیٰ نے سچائی ظاہر کردی اور اس کی وضاحت فرما دی کہ یہود ونصاریٰ جھوٹے ہیں جو اپنے اپنے گرہوں کو دین ابراہیمی پر بتاتے ہیں اور برملا کہتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) یہودی یا عیسائی ہیں ۔ حالانکہ ابراہیم (علیہ السلام) نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی اس لیے کہ یہودی اور عیسائیت تو ابراہیم (علیہ السلام) سے ہزاروں برس بعد میں معرض وجود میں آئی۔ غور کرو کہ اللہ تعالیٰ آجانے کے بعد کسی کی گواہی جو تمہاری باتوں کی تصدیق کردے گی ؟ تم ہی بتاؤ کہ ” مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا “ (النساء 4 : 87) وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا 00122 (النساء 4 : 122) اور اللہ سے بھ کر بات کہنے میں کون سچا ہو سکتا ہے ؟ پس اے طلبگارانِ دینابراہیم یاد رکھو کہ ملت ابراہیم ہی دراصل دین اسلام ہے اب اگر ملت ابراہیمی کے دعویدار ہو تو یہی وہ ملت ہے جس کا دوسرا نام دین اسلام ہے اور ابراہیم (علیہ السلام) چونکہ تمہاے سب کے مسلم بزرگ ہیں ان کے اصول دین سے تمہارا انحراف کرنا کسی صورت بھی جائز اور درست نہیں یاد رہے کہ ملت کا اطلاق دین کی طرح ان امور پر ہوتا ہے جو بندوں کو مرتبہ قرب تک پہنچانے اور دونوں جہان میں کامیاب بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کی معرفت بندوں تک بھیجے اور ان کا مکلف کیا ہے دین اور ملت کا فرق یہ ہے کہ ملت کی اضافت صرف انبیاء کرام ہی کی طرف ہوتی ہے اور دوسرے افراد کی طرف نہیں اس لیے ملت خدا بھی نہیں کہه سکتے اور نہملت زید و عمرو کہی جاسکتی ہے ملت کی اضافت ہر حال میں نبی ہی سے ہوتی ہے جیسے ملت محمد ﷺ ملت موسیٰ (علیہ السلام) ملت ابراہیم (علیہ السلام) اور دوسرے یہ کہ ملت کا اطلاق پوری شریعت کے مجموعہ ہوتا ہے جیسے ملت اسلام لیکن ایک ایک رکن کو ملت نہیں کہه سکتے۔ لفظ ملت امللک سے ماخوذ ہے ، امللت میں لکھوایا گویا ہر ملت جس نبی کی لکھوائی ہوئی ہوگی اس کی اضافت بھی اسی نبی کی طرف ہوگی۔ ” حَنِیْفًا “ وہ جو ہر طف سے منہ موڑ کر صرف اللہ ہی کا ہو رہا تھا۔ یعنی ابراہیم (علیہ السلام) نے تمام باطل مذاہب سے مہ موڑ کر دین حق کی طرف رخ کرلیا تھا اور یہ بھی کہ وہ افراط وتفریط سے رخ پھیر کر اعتدال کی طرف مائل تھا۔ ” اور یقیناً ابراہیم (علیہ السلام) شرک کرنے والوں میں سے نہیں تھے “ یہ گویا یہودو نصاریٰ پر تعریض ہے تاکہ یہ دونوں گروہ شرک کرنے کے باوجود دین ابراہیم پر ہونے کے دعویدار تھے۔ “
Top