Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 92
الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا١ۛۚ اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا شُعَيْبًا : شعیب كَاَنْ : گویا لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا : نہ بستے تھے اس میں وہاں اَلَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا شُعَيْبًا : شعیب كَانُوْا : وہ ہوئے هُمُ : وہی الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
یہ لوگ جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی ایسے برباد ہوئے تھے گویا کبھی آباد ہی نہ تھے غرض جنہوں نے شعیب کو چھٹلایا وہ خسارے میں پڑگئے۔
آیت 92: الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا شُعَیْبًا (جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی) : یہ مبتداء اور اس کی خبر کَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْھَا (ان کی یہ حالت ہوگئی گویا وہ ان گھروں میں کبھی بسے بھی نہ تھے) ہے۔ غنی بالمکان کا معنی اقامت اختیار کرنا ہے۔ گویا وہ مقیم ہی نہیں ہوئے۔ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا شُعَیْبًا (جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی) یہ مبتدا ہے اور اس کی خبر کَانُوْا ھُمُ الْخٰسِرِیْنَ (وہ خسارہ میں پڑگئے) ہے۔ اس مبتدا میں خصوصیت والا معنی پایا جاتا ہے۔ گویا اس طرح کہا گیا۔ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا شُعَیْبًا ہم المخصوصون بأن اہلکوا کأن لم یقیموا فی دارہم لان الذین اتبعوا شعیبًا قد انجاہم اللّٰہ۔ الذین کذبوا شعیبًا ہم المخصوصون بالخسران العظیم دون اتباعہ فہم الرابحون۔ اس مبتداء میں خصوصیت کا معنی ہے گویا اس طرح کہا گیا جنہوں نے شعیب ( علیہ السلام) کو جھٹلایا وہ ہلاکت کے ساتھ خاص ہیں۔ کہ ان کو ہلاک کردیا گیا۔ گویا وہ اپنے گھروں میں رہائش پذیر بھی نہ ہوئے۔ کیونکہ جنہوں نے شعیب ( علیہ السلام) کی اتباع کی اللہ تعالیٰ نے ان کو نجات اور جنہوں نے شعیب ( علیہ السلام) کو جھٹلایا وہ عظیم نقصان کے ساتھ مخصوص تھے۔ شعیب اس تکرار میں مبالغہ ہے اور ان کی تکذیب اور جو ان کے نتیجے میں ان پر گزری اس کو بہت بڑا کر کے پیش کیا گیا (تاکہ عبرت و نصیحت خوب ہو)
Top