Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 92
الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا١ۛۚ اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا شُعَيْبًا : شعیب كَاَنْ : گویا لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا : نہ بستے تھے اس میں وہاں اَلَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا شُعَيْبًا : شعیب كَانُوْا : وہ ہوئے هُمُ : وہی الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
جنہوں نے جھٹلایا شعیب کو گویا کبھی بسے ہی نہ تھے وہاں جنہوں نے جھٹلایا شعیب کو وہی ہوئے خراب
پانچویں آیت میں قوم شعیب کے واقعہ سے دوسروں کو عبرت کا سبق دیا گیا ہے جو اس واقعہ کے بیان کا اصل مقصود ہے۔ فرمایا الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا، لفظ غنی کے ایک معنی کسی مقام میں خوش عیشی کے ساتھ بسر کرنے کے بھی آتے ہیں اس جگہ یہی معنی مراد ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ جن مکانات میں آرام و عیش کی زندگی گزارتے تھے۔ اس عذاب کے بعد ایسے ہوگئے کہ گویا کبھی یہاں آرام و عیش کا نام ہی نہ تھا۔ پھر فرمایا اَلَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِيْنَ یعنی جن لوگوں نے شعیب ؑ کو جھٹلایا وہی لوگ خسارہ میں پڑے۔ اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ یہ لوگ حضرت شعیب ؑ اور ان کے مومن ساتھیوں کو اپنی بشتی سے نکال دینے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔ انجام کار خسارہ انھیں پر پڑا۔
Top