Mafhoom-ul-Quran - Al-Muminoon : 84
قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں لِّمَنِ : کسی کے لیے الْاَرْضُ : زمین وَمَنْ : اور جو فِيْهَآ : اس میں اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے ہو
فرمادیں کہ اگر تم جانتے ہو تو بتائو کہ زمین اور جو کچھ زمین میں ہے سب کس کا ہے ؟
کفار کا توحید ربوبیت کا اقرار تشریح : ” شروع سے لے کر اب تک اور شاید آئندہ بھی تمام کفارو مشرکین کا خیال اور باتیں ایک ہی جیسی ہوتی ہیں یعنی اللہ کے واحد ہونے اور آخرت سے انکار۔ کسی بڑے سے بڑے عالم فاضل مشرک سے یا انتہائی بےعلم جاہل مشرک سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے تمہیں کس نے پیدا کیا ہے ؟ تمہیں رزق کون دیتا ہے ؟ یہ آسمان و زمین کس نے پیدا کیے ہیں تو جواب میں فوراً کہے گا اللہ نے۔ تو اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ” عہد الست “ ہر بندے کے لاشعور میں پکی طرح موجود ہے۔ اور پھر اللہ کا یہ کہنا کہ سب لوگ ایک ہی امت ہیں، یعنی انسان کو پیدا تو حق و صداقت کا علم دے کر ہی کیا گیا ہے۔ بعد میں کئی فرقے ‘ مذہب اور اعتقادات بنا لیے گئے۔ مگر ان جھوٹے اعتقادات پر یہ لوگ اس قدر پکے یقین سے قائم و دائم ہیں کہ کسی صورت اللہ کے وجود کو ماننے اور توحید پر ایمان لانے کو تیار نہیں ہوتے۔ یہ اتنے پاگل لگتے ہیں کہ اتنی سی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی کہ یہ جو کائنات اور اس کی تمام چیزیں ہیں بغیر کسی بہترین خالق کے نہیں بن سکتی۔ ذرا سوچیں کہ ایک تصویر بھلا کسی مصور کے بغیر خود بخود بن سکتی ہے ؟ ہرگز نہیں۔ بس ان لوگوں کی عقل ماری گئی ہے اور کیا کہہ سکتے ہیں۔ اگر کسی سے یہ کہا جائے کہ بھئی اس طرف نہ جانا وہاں سانپوں اور بچھوئوں کا بسیرا ہے۔ یا دیکھو آگے کنواں ہے۔ تو ہرگز اس طرف کا رخ نہ کریں ڈرتے مارے مگر اس آگ جہنم سے ان کو بار بار آگاہ کیا جا رہا ہے مگر یہ لوگ ٹس سے مس نہیں ہوتے اور ہرگز ڈر محسوس نہیں کرتے۔ اللہ کا فرمانا کہ ہم نے ان کو حق کی بات بتا دی ہے۔ یہ لوگ اگر جھوٹ پر ہی قائم رہنا چاہتے ہیں تو پھر ان کی مرضی سچ تو یہ ہے کہ ” اللہ ایک ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
Top