Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ : اور دو تم ذَا الْقُرْبٰى : قرابت دار حَقَّهٗ : اس کا حق وَالْمِسْكِيْنَ : اور مسکین وَ : اور ابْنَ السَّبِيْلِ : مسافر وَ : اور لَا تُبَذِّرْ : نہ فضول خرچی کرو تَبْذِيْرًا : اندھا دھند
اور تو قرابت دار کو (بھی) اس کا حق ادا کر اور محتاج اور مسافر کو (بھی ان کا حق) اور مال کو فضولیات میں نہ اڑا،39۔
39۔ اسلام نفس جمع مال وکسب مال کا مانع نہیں، البتہ پہلے تو وہ کسب مال کے لئے شرائط جائز و حلال کی قید لگاتا ہے اور پھر صرف مال کے قاعدے مقرر کرتا ہے کہ مال و دولت پر تو عزیزوں کے، مسکینوں کے، نادار مسافروں، پردیسیوں کے حق میں قائم ہیں یہ انہیں کے کام میں آنے کی چیزیں ہیں۔ (آیت) ” حقہ “۔ حق کا لفظ مالی وغیرمالی ہر قسم کے حقوق پر شامل ہے لیکن یہاں ذکر حقوق مالی ہی کا ہورہا ہے، حق کے لفظ نے یہ بھی بتادیا کہ عزیزوں، مسکینوں وغیرہ کی اعانت واجب ہے، ان کا حق ہے کہ وہ مالداروں سے اعانت طلب کریں اور مالداروں پر لازمی ہے کہ ان پر احسان رکھ کر نہیں اپنا فرض سمجھ کر ان کی اعانت کریں، یہ معنی ہیں صحیح سوشلزم (اشتراکیت) کے۔ نہ یہ کہ ایک طرف ناداروں کو سرمایہ داروں کے خلاف بھڑکا دیا جائے اور غصہ دلادیاجائے، اور دوسری طرف نظام سرمایہ داری مالداروں کے قلب میں قساوت پیدا کردے۔ خدمت والدین کا حکم ابھی ابھی مل چکا ہے۔ اس کے معا بعد یہ ہدایت لانا گویا یہ کہنا ہے کہ حقوق خدمت صرف والدین تک محدود نہ رہیں، والدین کے بعد ہی دوسرے عزیزوں کا نمبر ہے اور پھر درجہ بدرجہ ہر تعلق اور سابقہ رکھنے والے کا۔ (آیت) ” ولا تبذر تبذیرا “۔ اسلام مالدار کو یہ حکم نہیں دیتا کہ وہ اپنے نفس کی آسائش پر سرے سے کچھ خرچ ہی نہ کرے، جائز حدود کے اندر اس نے اس کی بھی پوری اجازت دی ہے۔ البتہ وہ اندھا دھند اسراف سے قطعا روکتا ہے جس سے جائدداد کچھ روز میں تباہ ہو کر رہ جائے۔ تبذیر کہتے ہیں، مال کے بےموقع یعنی محل معصیت میں خرچ کرنے کو اور اس کی دو قسمیں ہوسکتی ہیں۔ (1) ایک معصیت بالذات مثلا زنا، شراب، قمار بازی وغیرہ، اس میں کچھ بھی صرف کرنا ہر حال میں حرام ہے۔ (2) دوسرے معصیت بالغیر یعنی عمل تو بجائے خود جائز ہو، لیکن اس میں شرکت سے مقصود و تفاخر وغیرہ ہو۔ التبذیر انفاق فی غیر حقہ (جصاص۔ عن ابن عباس ؓ وعبداللہ بن مسعود ؓ وقتادۃ ؓ التبذیر تفریق المال فی غیر الحل والمحل (مدارک)
Top