Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 27
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ١ؕ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک الْمُبَذِّرِيْنَ : فضول خرچ (جمع) كَانُوْٓا : ہیں اِخْوَانَ : بھائی (جمع) الشَّيٰطِيْنِ : شیطان وَكَانَ : اور ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان لِرَبِّهٖ : اپنے رب کا كَفُوْرًا : ناشکرا
بیشک فضولیات میں اڑا دینے والے شیطانوں کے بھائی بند ہوتے ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے،40۔
40۔ (کہ حق تعالیٰ نے اس کو دولت عقل کی دی تھی مگر اس نے اسے خدا تعالیٰ کی نافرمانی میں لٹادیا) (آیت) ” اخوان الشیطین “۔ یعنی ناشکری اور کفران نعمت میں شیطان کے مشابہ وہم سطح ہوتے ہیں۔ والمراد من ھذہ الاخوۃ التشبہ بھم فی ھذا الفعل القبیح (کبیر) (آیت) ” اخوان “۔ اخ کا اطلاق عربی میں بہت وسیع اور ہر قسم کے اشتراک ومشابہت کے لئے عام ہے۔ (آیت) ” یستعار فی کل مشارک لغیرہ فی القبیلۃ اوفی الدین اوفی صنعۃ اوفی معاملۃ اوفی غیرذلک من المناسبات (راغب) العرب یسمون الملازم للشیء اخالہ فیقولون فلاں اخوالکرم والجود واخوالسفر اذا کان موا ظبا علی ھذہ الاعمال (کبیر) انسان کی مذمت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتی ہے کہ اسے شیطان سے تشبیہ دیدی جائے جو سرچشمہ ساری برائیوں کا ہے۔ وھی غایۃ المذمۃ لانہ لااشر من الشیطان (کشاف)
Top