Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 29
وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا
وَ : اور لَا تَجْعَلْ : تو نہ رکھ يَدَكَ : اپنا ہاتھ مَغْلُوْلَةً : بندھا ہوا اِلٰى : تک۔ سے عُنُقِكَ : اپنی گردن وَ : اور لَا تَبْسُطْهَا : نہ اسے کھول كُلَّ الْبَسْطِ : پوری طرح کھولنا فَتَقْعُدَ : پھر تو بیٹھا رہ جائے مَلُوْمًا : ملامت زدہ مَّحْسُوْرًا : تھکا ہوا
اور تو نہ اپنا ہاتھ گردن ہی سے باندھ لے اور نہ اسے بالکل کھول ہی دے ورنہ تو ملامت زدہ، تہی دست ہو کر بیٹھ جائے گا،42۔
42۔ (جیسا کہ بےتحاشا اسراف کا نتیجہ لازمی طور پر نکلتا ہے) خرچ کے معاملہ میں اسلام کی تعلیم اعتدال، اقتصادی ومیانہ روی کی ہے۔ نہ اپنی حالت اور قدرت سے بڑھ کر خرچ اور نہ بالکل کنجوسی ہی نہ صرف بےمحل، خلاف موقع، نہ موقع ومحل پر صرف سے گریز۔ (آیت) ” ولا تجعل یدک مغلولۃ الی عنقک “۔ عربی محاورہ میں کنایہ ہے غایت بخل سے۔ اے لاتجعل یدک فی عنقھا منھا کا المغلولۃ الممنوعۃ عن الانبساط (کبیر) (آیت) ” ولا تبسطھا کل البسط “۔ عربی محاورہ میں کنایہ ہے انتہائے اسراف سے۔ اے ولا تتوسع فی الانفاق توسعا مفرطا بحیث لایبقی فی یدک شیء (کبیر) (آیت) ” فتقعد “۔ ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 33۔
Top