Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 95
قَالَ مَا مَكَّنِّیْ فِیْهِ رَبِّیْ خَیْرٌ فَاَعِیْنُوْنِیْ بِقُوَّةٍ اَجْعَلْ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ رَدْمًاۙ
قَالَ : اس نے کہا مَا مَكَّنِّيْ : جس پر قدرت دی مجھے فِيْهِ : اس میں رَبِّيْ : میرا رب خَيْرٌ : بہتر فَاَعِيْنُوْنِيْ : پس تم میری مدد کرو بِقُوَّةٍ : قوت سے اَجْعَلْ : میں بنادوں گا بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان رَدْمًا : مضبوط آڑ
(ذوالقرنین نے) کہا کہ میرے پروردگار نے مجھے جو کچھ دے رکھا ہے وہ بہت کچھ ہے، سو تم میری مدد محنت سے کرو،144۔ تو میں تمہارے اور ان کے درمیان خوب مضبوط دیوار بنادوں،145۔
144۔ ذوالقرنین نے ان لوگوں کی درخواست کے جواب میں کہا کہ مال وخزانہ تو میرے پاس خدا کا دیا ہو اخود ہی بہت کافی ہے۔ مجھے تمہاری مالی مدد کی ضرورت نہیں البتہ تم ہاتھ پیر سے میری مدد کرو۔ مجھے ضرورت مزدوروں اور کاریگروں کی ہے۔ ماجعلنی فیہ مسکینا من المال والملک خیر مما تبذلون لی من الخراج ولا حاجۃ لی الیہ (بیضاوی) اے مابسط اللہ لی من القدرۃ والملک خیر من خرجکم (بحر) فقہاء نے یہاں دو مسئلہ مستنبط کئے ہیں ایک یہ کہ بادشاہ کو جائز ہے کہ رعایا کی درخواست پر اس کی رفاہ عام و تحفظ کے سامان بہ معاوضہ واجرت درست کردے۔ دوسرے یہ کہ معاوضہ اجرت جس طرح مال سے صحیح ہے محنت یا کام سے بھی صحیح ہے چناچہ ذوالقرنین نے کہا کہ کام تم کرو دیوار میں بنوائے دیتا ہوں۔ اس میں معاوضہ کی صورت کام سے بھی آگئی اور مال سے بھی۔ 145۔ (جس سے وہ پھر آہی نہ سکیں) (آیت) ” ردما “۔ ردم کہتے ہیں بہت پختہ اور سنگین اور مضبوط قسم کے حجاب کو، سد الثلمۃ بالحجر (راغب) حاجزا حصینا موثقا (کشاف) اور محاورہ میں ردم سد سے کہیں بڑے حجاب کو کہتے ہیں۔ والردم اکبر من السد (کشاف)
Top