Mutaliya-e-Quran - Al-Kahf : 95
قَالَ مَا مَكَّنِّیْ فِیْهِ رَبِّیْ خَیْرٌ فَاَعِیْنُوْنِیْ بِقُوَّةٍ اَجْعَلْ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ رَدْمًاۙ
قَالَ : اس نے کہا مَا مَكَّنِّيْ : جس پر قدرت دی مجھے فِيْهِ : اس میں رَبِّيْ : میرا رب خَيْرٌ : بہتر فَاَعِيْنُوْنِيْ : پس تم میری مدد کرو بِقُوَّةٍ : قوت سے اَجْعَلْ : میں بنادوں گا بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان رَدْمًا : مضبوط آڑ
اس نے کہا " جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں
[قَالَ : انھوں نے کہا ] [مَا : وہ ] [مَكَّــنِّيْ : اختیار دیا مجھ کو ] [فِيْهِ : جس میں ] [رَبِيْ : میرے رب نے ] [خَيْرٌ: بہتر ہے ] [فَاَعِيْنُوْنِيْ : تو تم لوگ اعانت کرو میری ] [بِقُــوَّةٍ : قوت کے ساتھ ] [اَجْعَلْ : تو میں بنائوں ] [بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان ] [وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان ] [رَدْمًا : ایک رکاوٹ ] ر د م [رَدْمًا : (ض) ] کسی رخنہ یا دروازہ کو بند کرنا۔ رَدْمٌ رکاوٹ۔ بندش۔ زیر مطالعہ آیت۔ 95 نوٹ۔ 1: ذوالقرنین کی تعمیر کردہ دیوار کے متعلق بعض لوگوں میں یہ غلط خیال پایا جاتا ہے کہ اس سے مراد دیوار چین ہے۔ حالانکہ دراصل یہ دیوار قفقاز کے علاقہ داغستان میں دربند اور داریال کے درمیان بنائی گئی۔ قفقاز اس ملک کو کہتے ہیں جو بحیرئہ اسود اور بحیرئہ خزر (Caspian Sea) کے درمیان واقع ہے۔ دربند اور داریال کے درمیان جو علاقہ ہے اس میں پہاڑ زیادہ بلند نہیں ہیں اور ان میں کوہستانی راستے بھی خاصے وسیع ہیں۔ قدیم زمانے میں شمال کی وحشی قومیں اسی راستے سے حملے کرتی تھیں۔ ان ہی حملوں کو روکنے کے لئے ایک دیوار بنائی گئی تھی جو۔ 50 ۔ میل لمبی، 29 ۔ فٹ بلند اور دس فٹ چوڑی تھی۔ ابھی تک یہ تحقیق نہیں ہوسکی کہ یہ دیوار کب اور کس نے بنائی تھی۔ مگر مسلمان مؤرخین اسی کو سدِّ ذوالقرنین قرار دیتے ہیں اور اس کی تعمیر کی جو کیفیت قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے اس کے آثار اب بھی وہاں پائے جاتے ہیں۔ (تفہیم القرآن۔ ج 3، ص 771)
Top