Jawahir-ul-Quran - Maryam : 38
اَسْمِعْ بِهِمْ وَ اَبْصِرْ١ۙ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَسْمِعْ : سنیں گے بِهِمْ : کیا کچھ وَاَبْصِرْ : اور دیکھیں گے يَوْمَ : جس دن يَاْتُوْنَنَا : وہ ہمارے سامنے آئیں گے لٰكِنِ : لیکن الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) الْيَوْمَ : آج کے دن فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
کیا خوب سنتے اور دیکھتے ہوں گے جس دن آئیں گے ہمارے پاس پر بےانصاف آج کے دن صریح بہک رہے ہیں
29:۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ ” اَسْمِعْ بِھِمْ وَ اَبْصِرْ الخ “ یہ دونوں فعل تعجب کے صیغے ہیں۔ یعنی یہ مشرکین آج تو شرک و کفر کی گمراہی میں اندھے اور بہرے ہورہے ہیں۔ لیکن قیامت کے دن ان کی آنکھیں کھل جائیں گی۔ اور ان کی قوت سامعہ تیز ہوجائے گی۔ ” وَ اَنْذِرْھُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ الخ “ قیامت کے دن کو یوم الحسرت (افسوس کا دن) فرمایا۔ کیونکہ اس دن منکرین کو سخت افسوس ہوگا کہ انہوں نے دنیا میں حق کو کیوں قبول نہ کیا۔ اور غفلت اور لاپرواہی میں رہے۔
Top