Urwatul-Wusqaa - Maryam : 38
اَسْمِعْ بِهِمْ وَ اَبْصِرْ١ۙ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَسْمِعْ : سنیں گے بِهِمْ : کیا کچھ وَاَبْصِرْ : اور دیکھیں گے يَوْمَ : جس دن يَاْتُوْنَنَا : وہ ہمارے سامنے آئیں گے لٰكِنِ : لیکن الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) الْيَوْمَ : آج کے دن فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
جس دن یہ ہمارے حضور حاضر ہوں گے اس دن ان کے کان کیسے سننے والے اور ان کی آنکھیں کیسے دیکھنے والی ہوں گی ! لیکن آج کے دن یہ ظالم آشکارا گمراہی میں کھوئے ہوئے ہیں
جب یہ لوگ ہمارے پاس آئیں گے تو ان کے کان اور آنکھیں کھلی ہوں گی : 38۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آج تو یہ لوگ سماعت اور بصارت سے کام نہیں لیتے اور اندھے ‘ بہرے ہو کر اپنے آباء و اجداد کی پیروی کئے جا رہے ہیں اور کسی بات کو سننے اور سمجھنے کے لئے تیار نہیں لیکن کل جب ہمارے حضور یہ لوگ پہنچیں گے تو ان کے کام بھی کھلے ہوں گے اور آنکھیں بھی دیکھتی ہوں گی کیوں ؟ اس لئے جن چیزوں نے ان کے کان اور آنکھوں پر پردے ڈال رکھے ہیں وہ ان کے ساتھ نہیں ہوں گی اس وقت اس کی حالت دیدنی ہوں گی کیونکہ اس وقت یہ لوگ مبہوت ہو کر رہ جائیں گے ۔ (اسمع بھم وابصر) دونوں تعجب کے صیغے ہیں یعنی آج تو ان کو سنانے اور سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہ لوگ ہیں کہ سننے اور سمجھنے کے لئے تیار ہی نہیں لیکن کل کیا ہوگا جب ان کے کان بھی کھل جائیں گے اور آنکھیں بھی دیکھنا چاہیں گی لیکن کوئی سنانے والا اور سمجھانے والا نہ ہوگا کیونکہ وہ دارالعمل سے نکل کردالنتیجہ میں کھڑے ہوں گے اور نتیجہ کے وقت فقط نتیجہ ہی سنایا جاتا ہے اور وہ ان کو بھی سنایا جائے گا ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ حال عیسائیوں کا ہوگا نہیں سب لوگ اس میں شامل ہیں اور سارے ظالموں کو اس دن معلوم ہوجائے گا کہ ہمارے اس ظلم کا نتیجہ کیا رہا ؟
Top