Tadabbur-e-Quran - Al-Ahzaab : 41
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوا : یاد کرو تم اللّٰهَ : اللہ ذِكْرًا : یاد كَثِيْرًا : بکثرت
اے ایمان والو ! تم اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو
یا یھا الذین امنوا ذکروا اللہ ذکر اکثیرا وسبحوہ بکرۃ واصیلا (41۔ 42) یہ مسلمانوں کو منافقین و مفسدین کی اس محاذ آرائی کے مقابل میں ثابت قدم رہنے کی تاکید فرمائی گئی ہے اور اس کی تدبیر یہ بتائی ہے کہ ان اشرار کے غوغا سے بےپروعا ہو کر تم زیادہ سے زیادہ اللہ کا ذکر اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔ یہ امر واضح رہے کہ شیطان اور اس کی ذریات کے مقابل میں مومن کی اصلی سپر اللہ تعالیٰ کی یاد ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن میں جہاں جہاں معاندین کے مقابل میں ثابت قدمی کی تلقین کی گئی ہے وہاں نماز کی خاص طور پر تاکید کی گئی ہے۔ صبر اور نماز کے باہمی تعلق پر اس کتاب میں جگہ جگہ ہم بحث کرتے آرہے ہیں۔ (مثلا دیکھئے سورة بقرہ۔ آیت 45 کی تفسیر)۔ وسبحوہ بکرۃ واصیلا میں تسبیح نماز کی تعبیر ہے۔ یہ عام کے بعد خاص کا ذکر ہے۔ ذکر تو سانس کی طرح ہر وقت مطلوبہ لیکن نمازوں کے لئے اللہ اور رسول نے اوقات مقرر فرمادیے ہیں جن کی جامع تعبیر صبح اور شام ہے۔ اس صبح و شام کے نقشہ کے اندر تمام نمازوں کے اوقات منصبط کردیے گئے ہیں جس کی وضاھت اس کے محل میں ہم کرچکے ہیں۔ (دیکھئے سورة بنی اسرائیل، آیت 178 سورة طہ۔ آیت۔ 130)
Top