Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 51
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِیْنَۚ
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَآ : تحقیق البتہ ہم نے دی اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم رُشْدَهٗ : ہدایت یابی (فہم سلیم) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَكُنَّا : اور ہم تھے بِهٖ : اس کے عٰلِمِيْنَ : جاننے والے
اور بالیقین ہم (اس سے بھی) پہلے ابراہیم کو خوش فہمی عطا کرچکے تھے،68۔ اور ہم ان کو خوب جانتے تھے،69۔
68۔ (ان کے مرتبہ وحیثیت کے لائق ومتانب) رشد سے مراد ہدایت بھی ہے اور مرتبہ نبوت بھی۔ فی الرشد قولان الاول انہ النبوۃ والثانی انہ الاھتداء لوجوہ الصلاح فی الدین وفیہ قول ثالث وھو ان تدخل النبوۃ والاھتداء تحت الرشد (کبیر) (آیت) ” من قبل “۔ کھلا ہوا تعلق دور موسوی سے قبل کا ہے۔ اے من قبل موسیٰ وھرون (ابن جریر۔ کشاف) بعض نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہی کا دور قبل بلوغ یا قبل ولادت مراد لیا ہے۔ ؛ اے ھداہ صغیرا (ابن جریر۔ عن مجاہد) وقیل من قبل ان یولد (روح) 69۔ (کہ وہ کیسی سعادتیں اور صلاحیتیں اور کیسے کمالات علمی وعملی رکھنے والے ہیں) خدا کی بخششیں اندھا دھند اور اٹکل پچو نہیں ہوتیں۔ تمامتر ظرف ومحل کی حکیمانہ رعایتوں کے ساتھ ہوتی ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اشیاء جو اپنے کمالات کے ساتھ مرتبہ علم الہی میں متصف رہتی ہیں۔ ان کا نام اصطلاح صوفیہ میں اعیان ثابتہ ہے۔
Top