Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 26
وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰهِیْمَ مَكَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِكْ بِیْ شَیْئًا وَّ طَهِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
وَاِذْ : اور جب بَوَّاْنَا : ہم نے ٹھیک کردی لِاِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم کے لیے مَكَانَ الْبَيْتِ : خانہ کعبہ کی جگہ اَنْ : کہ لَّا تُشْرِكْ : نہ شریک کرنا بِيْ : میرے ساتھ شَيْئًا : کسی شے وَّطَهِّرْ : اور پاک رکھنا بَيْتِيَ : میرا گھر لِلطَّآئِفِيْنَ : طواف کرنے والوں کے لیے وَالْقَآئِمِيْنَ : اور قیام کرنے والے وَالرُّكَّعِ : اور رکوع کرنے والے السُّجُوْدِ : سجدہ کرنے والے
اور (وہ وقت یاد یاد دلائے) جب ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو بیت اللہ کی جگہ بتا دی،35۔ (اور حکم دیا) کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،36۔ اور میرے گھر کو پاک رکھنا طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع وسجود کرنے والوں کے لئے،37۔
35۔ (آیت) ” البیت “۔ بیت اللہ یعنی خانہ کعبہ۔ (آیت) ” بوانا “۔ یعنی خانہ کعبہ کی عمارت اس وقت موجود نہ تھی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ہدایت غیبی پاکر خود وہاں تعمیر شروع کی۔ یہ سارا بیان حرم محترم کی عظمت مزید ظاہر کرنے کو اور مجرموں کی مزید تہدید کے لئے ہورہا ہے۔ 36۔ (جیسا کہ اب تک بھی نہیں کیا ہے) ذکر بیت کے ساتھ ہی ممانعت شرک کا ذکر اس لئے نہایت ہی مناسب ہوا کہ کسی نافہم کو تعظیم بیت سے پرستش بیت کا اور اس کے معبد ہونے سے اس کے معبود ہونے کا وہم نہ پیدا ہوجائے۔ ان مفسرہ ہے اور قائلین لہ یہاں مقدر مانا گیا ہے۔ انھی المفسرہ للقول المقدر اے قائلین لہ (مدارک) 37۔ اس حکم تطہیر میں نجاستیں مادی ومعنوی دونوں قسموں کی آگئیں۔ الفاظ آیت سے بعض عارفوں نے یہ نکتہ نکالا ہے کہ بعض اوقات طالب کی بھی بعض خدمتیں شیخ کے ذمہ واجب ہوجاتی ہیں۔
Top