Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 85
وَ وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ بِمَا ظَلَمُوْا فَهُمْ لَا یَنْطِقُوْنَ
وَوَقَعَ : اور واقع (پورا) ہوگیا الْقَوْلُ : وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر بِمَا ظَلَمُوْا : اس لیے کہ انہوں نے ظلم کیا فَهُمْ : پس وہ لَا يَنْطِقُوْنَ : نہ بول سکیں گے وہ
اور (اب) ان پر وعدہ پورا ہوگا بسبب اس کے کہ انہوں نے (بڑی) زیادتیاں کی تھیں سو وہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے،93۔
93۔ یعنی ثبوت جرم اتنا قوی، قطعی اور یقینی ہوگا کہ جواب دہی کرنا چاہیں گے بھی تو کچھ نہ بن پڑے گی، اللہ وہ وقت نہ اس نامہ سیاہ خادم قرآن پر ڈالے نہ کسی اقرار شہادتین کرنے والے پر ! (آیت) ” بما ظلموا “۔ سے مراد کفر وشرک کی حرکتیں ہیں یا جامع لفظ میں یوں کہیے کہ تکذیب آیات الہی۔ ھو الکتذیب بایات اللہ (بیضاوی)
Top