Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 85
وَ وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ بِمَا ظَلَمُوْا فَهُمْ لَا یَنْطِقُوْنَ
وَوَقَعَ : اور واقع (پورا) ہوگیا الْقَوْلُ : وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر بِمَا ظَلَمُوْا : اس لیے کہ انہوں نے ظلم کیا فَهُمْ : پس وہ لَا يَنْطِقُوْنَ : نہ بول سکیں گے وہ
اور ان پر بات پوری ہوجائے گی بوجہ اس کے کہ انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم ڈھائے پس وہ کچھ نہ بول سکیں گے
ووقع القول علیھم بما ظلموا فھولا ینطقون (85) مکذبین کی بےبسی یعنی اللہ تعالیٰ کے اس سوال کے جواب میں وہ کوئی عذر نہ پیش کرسکیں گے۔ ان کی زبانیں بالکل گنگ ہوجائیں گی اور ان کے اعمال کی پاداش میں ان پر خدا کا فیصلہ عذاب نافذ ہوجائے گا۔ یہاں بھی وہی وقع القول آیا ہے جس پر پیچھے بحث گزر چکی ہے لیکن یہاں روز حشر کا ماجرا بیان ہو رہا ہے اس وجہ سے اس سے اللہ تعالیٰ کا وہ فصلہ مراد ہے جو ان تمام مجرمین کو جہنم میں جھونک دینے کے لئے ہوگا۔ (آیت 65) (آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور ان کے اعمال سے متعلق ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پائوں گواہی دیں گے۔ اس آیت میں نکلمنا بھی قابل توجہ جس پر پیچھے بحث گزر چکی ہے۔
Top