Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 154
وَ رَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِهِمْ وَ قُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَرَفَعْنَا : اور ہم نے بلند کیا فَوْقَھُمُ : ان کے اوپر الطُّوْرَ : طور بِمِيْثَاقِهِمْ : ان سے عہد لینے کی غرض سے وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمُ : ان کیلئے (ان سے) ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے لَا تَعْدُوْا : نہ زیادتی کرو فِي : میں السَّبْتِ : ہفتہ کا دن وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : مضبوط
اور ہم نے ان کے اوپر طور کو معلق کردیا تھا ان سے قول وقرار کے لیے، اور ہم نے ان سے کہا کہ دروازہ (شہر) میں داخل ہوعاجزی کے ساتھ اور ہم نے ان سے کہا کہ سبت کے بارے میں زیادتی نہ کرنا، اور ہم نے ان سے سخت قول وقرار لیا،391 ۔
391 ۔ (ان احکام نیز دوسرے احکام کی تعمیل کے لیے) (آیت) ” رفعنا فوقھم الطور۔ ادخلو الباب سجدا۔ لا تعدوا فی السبت ‘۔ ان سب واقعات پر حاشیے پارۂ اول میں گزر چکے۔ (آیت) ” بمیثاقھم “۔ میں ب اظہار غرض وغایت کے لیے ہے۔ ای بسبب میثاقھم لیقبلوہ (بیضاوی) والباء للسبب (بحر) (آیت) ” سجدا “۔ یہاں سجدۂ شرعی مراد نہیں۔ بلکہ سجدہ اپنے لفظی معنی میں ہے، یعنی تواضع کے ساتھ۔ ای متطامنین خاضعین۔ (روح)
Top