Al-Qurtubi - An-Nisaa : 154
وَ رَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِهِمْ وَ قُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَرَفَعْنَا : اور ہم نے بلند کیا فَوْقَھُمُ : ان کے اوپر الطُّوْرَ : طور بِمِيْثَاقِهِمْ : ان سے عہد لینے کی غرض سے وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمُ : ان کیلئے (ان سے) ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے لَا تَعْدُوْا : نہ زیادتی کرو فِي : میں السَّبْتِ : ہفتہ کا دن وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : مضبوط
اور ان سے عہد لینے کو ہم نے ان پر کوہ طور اٹھا کھڑا کیا۔ اور انہیں حکم دیا کہ (شہر کے) دروازے میں (داخل ہونا تو) سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا۔ اور یہ بھی حکم دیا کہ ہفتے کے دن (مچھلیاں پکڑنے) میں تجاوز (یعنی حکم کے خلاف) نہ کرنا۔ غرض ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا۔
آیت نمبر : 154۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ورفعنا فوقھم الطور بمیثاقھم “۔ یعنی ان کے میثاق توڑنے کے سبب ہم نے ان پر طور کو بلند کیا اور وہ میثاق تورات پر عمل کرنا تھا، پہاڑ کے بلند کرنے اور ان کے دروازہ سے داخل ہونا کا ذکر سورة بقرہ میں گزر چکا ہے، (آیت) ” سجدا “ حال کی بنا پر منصوب ہے ورش نے (آیت) ” وقلنا لھم لاتعدوا فی السبت “۔ میں عین کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے عدا یعدو عدوا وعدوانا وعدوا وعداء سے مشتق کرکے پڑھا ہے، یعنی مچھلیاں پکڑنے کے ساتھ حد سے نہ بڑھا جیسا کہ سورة میں گزرچکا ہے۔ اصل میں تعتدوا تھا، تاکو دال میں ادغام کیا گیا، نحاس نے کہا : عین کا ساکن کرنا جائز نہیں، اس میں دو ساکنوں کو جمع نہ کیا جائے گا، اور جس نے اس طرح پڑھا ہے اس نے خطا کی ہے، (آیت) ” واخذنا منھم میثاقا غلیظا “ یعنی وہ عہد جو ان سے تورات کے بارے میں لیا تھا، بعض علماء نے فرمایا : یہ عہد قسم کے ساتھ مؤکد ہے اس لیے اس کو غلیظ کہا گیا ہے۔
Top