Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 154
وَ رَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِهِمْ وَ قُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَرَفَعْنَا : اور ہم نے بلند کیا فَوْقَھُمُ : ان کے اوپر الطُّوْرَ : طور بِمِيْثَاقِهِمْ : ان سے عہد لینے کی غرض سے وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمُ : ان کیلئے (ان سے) ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے لَا تَعْدُوْا : نہ زیادتی کرو فِي : میں السَّبْتِ : ہفتہ کا دن وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : مضبوط
اور ان لوگوں سے (اس فرمان کی اطاعت کا) عہد لینے کے لئے ہم نے (کوہ) طور کو ان کے اوپر بلند کیا اور ان کو حکم دیا کہ (شہر کے) دروازے میں سجدہئ (شکر) کرتے ہوئے داخل ہونا اور ہم نے ان کو (یہ بھی) حکم دیا کہ ہفتہ کے دن میں (ہمارے حکم سے) تجاوز نہ کرنا اور (اس پر) ہم نے ان سے پختہ عہد لیا
[95] سورة بقرہ آیت 63 صفحہ 22 میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔ [69] سورة بقرہ آیات 59-58 صفحہ 20 میں اس واقعہ کا ذکر ہوچکا ہے۔ [97] سورة بقرہ آیت 65 صفحہ 42 میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔ ان واقعات کے یاد دلانے سے یہ بتانا مقصود ہے کہ یہود کی ساری تاریخ ہی ضد وعناد سے بھری پڑی ہے اور جو فرمائشیں وہ کرتے رہے ہیں ان سے ان کا مقصود محض کٹ حجتی ہے تحقیق حق نہیں۔
Top