Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 154
وَ رَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِهِمْ وَ قُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَرَفَعْنَا : اور ہم نے بلند کیا فَوْقَھُمُ : ان کے اوپر الطُّوْرَ : طور بِمِيْثَاقِهِمْ : ان سے عہد لینے کی غرض سے وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمُ : ان کیلئے (ان سے) ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے لَا تَعْدُوْا : نہ زیادتی کرو فِي : میں السَّبْتِ : ہفتہ کا دن وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : مضبوط
اور ان لوگوں پر طور کو اٹھا کر ان سے ( اس فرمان کی اطاعت کا)عہد لیا۔184 ہم نے ان کو حکم دیا کہ دروازہ میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہو۔185 ہم نے ان سے کہا کہ سَبت کا قانون نہ توڑو اور اس پر اِن سےپختہ عہد لیا۔186
سورة النِّسَآء 184 صریح فرمان سے مراد وہ احکام ہیں جو حضرت موسیٰ ؑ کو تختیوں پر لکھ کردیے گئے تھے۔ سورة اعراف، رکوع 17 میں اس کا ذکر زیادہ تفصیل کے ساتھ آئے گا۔ اور عہد سے مراد وہ میثاق ہے جو کوہ طور کے دامن میں بنی اسرائیل کے نمائندوں سے لیا گیا تھا۔ سورة بقرہ آیت 63 میں اس کا ذکر گزر چکا ہے اور اعراف آیت 171 میں پھر اس کی طرف اشارہ آئے گا۔ سورة النِّسَآء 185 سورة بقرہ آیت 59-58 و 75۔ سورة النِّسَآء 186 سورة بقرہ آیت 65۔ و 82 و 83۔
Top