Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 42
تَدْعُوْنَنِیْ لِاَكْفُرَ بِاللّٰهِ وَ اُشْرِكَ بِهٖ مَا لَیْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١٘ وَّ اَنَا اَدْعُوْكُمْ اِلَى الْعَزِیْزِ الْغَفَّارِ
تَدْعُوْنَنِيْ : تم بلاتے ہو مجھے لِاَكْفُرَ : کہ میں انکار کروں بِاللّٰهِ : اللہ کا وَاُشْرِكَ بِهٖ : اور میں شریک ٹھہراؤں۔ اس کے ساتھ مَا لَيْسَ لِيْ : جو۔ نہیں ۔ مجھے بِهٖ عِلْمٌ ۡ : اس کا علم وَّاَنَا اَدْعُوْكُمْ : اور میں بلاتا ہوں اِلَى : طرف الْعَزِيْزِ : غالب الْغَفَّارِ : بخشنے والا
تم مجھے اس طرف بلاتے ہو کہ میں اللہ سے کفر کروں اور ایسی چیز کو اس کا شریک کروں جس کے (شریک ہونے) پر میرے پاس کوئی دلیل نہیں درآنحالیکہ میں تمہیں (خدائے) غالب و غفار کی طرف بلاتا ہوں،41۔
41۔ خدائے غالب وزبردست ایسا کہ وہ گرفت کرے تو کوئی چھڑا نہ سکے اور غفار ایسا کہ وہ مغفرت کرنا چاہے تو کوئی اس میں حائل نہ ہوسکے۔ (آیت) ” مالی “۔ کلمہ استعجاب ہے، مطلب یہ کہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ میں تو تمہیں راحت ابدی اور حقیقۃ الحقائق کی طرف بلارہا ہوں اور تم اس کے بالکل برعکس مجھے عذاب دائمی اور باطل محض کی طرف لے جانا چاہتے ہو۔
Top