Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 43
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ لَیْسَ لَهٗ دَعْوَةٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْاٰخِرَةِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَنَّ الْمُسْرِفِیْنَ هُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ
لَا جَرَمَ : کوئی شک نہیں اَنَّمَا : یہ کہ تَدْعُوْنَنِيْٓ : تم بلاتے ہو مجھے اِلَيْهِ : اس کی طرف لَيْسَ لَهٗ : نہیں اس کے لئے دَعْوَةٌ : بلانا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَلَا : اور نہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَاَنَّ : اور یہ کہ مَرَدَّنَآ : پھرجانا ہے ہمیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَاَنَّ : اور یہ کہ الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے هُمْ : وہ۔ وہی اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ والے (جہنمی)
یہ یقینی بات ہے کہ جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو وہ پکارے جانے کے قابل نہ دنیا میں ہے اور نہ آخرت میں اور یہ بھی کہ ہم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے اور یہ بھی کہ حد سے نکل جانے والے سب دوزخی ہی ہوں گے،42۔
42۔ یعنی تمہاری دعوت تو حقیقت سے بالکل معرا ہے ..... آخر شرک پر بڑی چھوٹی، عقلی، نقلی کوئی سی بھی دلیل قائم ہے ؟ (آیت) ” المسرفین “۔ مسرفین۔ یہ عبودیت سے نکل جانے والے مشرکین ہوتے ہیں۔ قال قتادۃ وابن سیرین یعنی المشرکین (قرطبی) (آیت) ” لیس ...... الاخرۃ “۔ یعنی ان تمام تمہاری مورتیوں اور دیوی دیوتاؤں میں تو سرے سے صلاحیت ہی نہیں کہ اپنی معبودیت کا دعوی پیش کرسکیں۔
Top