Tafseer-e-Usmani - Al-Ghaafir : 42
تَدْعُوْنَنِیْ لِاَكْفُرَ بِاللّٰهِ وَ اُشْرِكَ بِهٖ مَا لَیْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١٘ وَّ اَنَا اَدْعُوْكُمْ اِلَى الْعَزِیْزِ الْغَفَّارِ
تَدْعُوْنَنِيْ : تم بلاتے ہو مجھے لِاَكْفُرَ : کہ میں انکار کروں بِاللّٰهِ : اللہ کا وَاُشْرِكَ بِهٖ : اور میں شریک ٹھہراؤں۔ اس کے ساتھ مَا لَيْسَ لِيْ : جو۔ نہیں ۔ مجھے بِهٖ عِلْمٌ ۡ : اس کا علم وَّاَنَا اَدْعُوْكُمْ : اور میں بلاتا ہوں اِلَى : طرف الْعَزِيْزِ : غالب الْغَفَّارِ : بخشنے والا
تم بلاتے ہو مجھ کو کہ منکر ہوجاؤں اللہ سے اور شریک ٹھہراؤں اس کا اس کو جس کی مجھ کو خبر نہیں9 اور میں بلاتا ہوں تم کو اس زبردست گناہ بخشنے والے کی طرف10
9  یعنی تمہاری کوشش کا حاصل تو یہ ہے کہ میں (معاذ اللہ) خدائے واحد کا انکار کر دوں۔ اس کے پیغمبروں کو اور ان کی باتوں کو نہ مانوں اور نادان جاہلوں کی طرح ان چیزوں کو خدا ماننے لگوں جن کی الوہیت کسی دلیل اور علمی اصول سے ثابت نہیں۔ نہ مجھے خبر ہے کہ کیونکر ان چیزوں کو خدا بنا لیا گیا۔ بلکہ میں جانتا ہوں کہ اس کے خلاف پر دلائل قطعیہ قائم ہیں۔ 10  یعنی میرا منشاء یہ ہے کہ کسی طرح تمہارا سر اس خدائے واحد کی چوکھٹ پر جھکا دوں جو نہایت زبردست بھی ہے اور بہت زیادہ خطاؤں کا معاف کرنے والا بھی (مجرم کو پکڑے تو کوئی چھڑا نہ سکے اور معاف کرے تو کوئی روک نہ سکے وہ ہی اس کا مستحق ہے کہ آدمی اس کے آگے ڈر کر اور امید باندھ کر سر عبودیت جھکائے۔ یاد رکھو میں اسی خدا کی پناہ میں آچکا ہوں جس کی طرف تمہیں بلا رہا ہوں۔ )
Top