Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 153
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهِمْ١ۚ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی مِنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ : کہ تَقْدِرُوْا : تم قابو پاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم فرمانے والا
مگر جو لوگ توبہ کرلیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابوپاؤ تو جانے رہو کہ بیشک اللہ تعالیٰ بڑا مغفرت والا ہے، بڑا رحمت والا ہے،128 ۔
128 ۔ (اس لیے وہ توبہ کرنے والوں سے حد بھی ساقط کیے دیتا ہے) اب نہ ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں گے، نہ سولی اور نفی فی الارض (حبس) کا اختیار باقی رہے گا، یہ متعین حدود جو اللہ کی مقرر کی ہوئی تھیں، توبہ کے بعد ساقط ہوجائیں گی، اور کوئی دعوی اور مطالبہ اب حکومت اسلامی کی طرف سے باقی نہیں رہے گا البتہ وارثوں اور مدعیوں کو اب بھی اختیار ہے کہ خواہ معاف کردیں، خواہ مال پر صلح کرلیں، خواہ کون کے بدلہ میں خون کا مطالبہ کریں اب معاملہ صرف بندوں کے درمیان رہ گیا، وان اخذ بعد ما تاب وقد قتل عمدا فان شاء الاولیاء قتلوہ ون شاء واعفوا عنہ لان الحد فی ھذہ الجنایۃ لا یقام بعد التوبۃ (ہدایہ) ومتی سقط الحد المذکور فی الایۃ وجبت حقوق الاد میین فی المال والنفس والجراحات (جصاص) فان کان قد قتل فان شاء الاولیاء قتلوہ وان شاء وا عوفواعنہ لان ھذا القتل قصاص فصح العفو عنہ والصلح بہ (فتح القدیر) (آیت تابوا من قبل ان تقدروا علیھم “۔ توبہ کے تحقق کے لیے یہ شرط ضروری ہے کہ اس کا وجود مجرموں پر قابوپائے جانے سے پہلے پایا جائے بغیر اس کے صدق توبہ اور اخلاص ثابت نہ ہوگا، فقہاء نے یہ بھی کہا ہے کہ توبہ محض زبانی ولفظی کافی نہیں، عملی علامتیں بھی اصلاح حال اور صدق توبہ کی ظاہر ہونی چاہیے۔ حتی یتوب لابالقول بل بظھور سیماء الصلحاء (درمختار)
Top