Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 45
كَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِیْنَ فَسَقُوْۤا اَنَّهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
كَذٰلِكَ : اسی طرح حَقَّتْ : سچی ہوئی كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فَسَقُوْٓا : انہوں نے نافرمانی کی اَنَّھُمْ : کہ وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
اسی طرح تیرے رب کی بات ان لوگوں پر پوری ہوچکی ہے جنہوں نے نافرمانی کی ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے
كَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَي الَّذِيْنَ فَسَقُوْٓا اَنَّھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۔ ہدایت و ضلالت کے باب میں سنت الٰہی : " کذلک " کا اشارہ مشرکین کی اس متضاد و متناقض روش کی طرف ہے ہے جو اوپر مذکور ہوئی اور کلمہ رب سے مراد وہ سنت الٰہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہدایت و ضلالت کے باب میں مقرر فرمائی ہے اور جس کی وضاحت ایک سے زیادہ مقامات میں ہوچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ایمان وہدایت کی راہ انہی لوگوں پر کھولتا ہے جو اپنے عقل و دل کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جو لوگ عقل و فطرت کو ٹھکرا کر اپنی خواہشوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ ایسے فاسقوں کے اوپر ان کی اختیار کردہ ضلالت ہی کو مسلط کردیتا ہے۔ چناچہ ان لوگوں پر بھی ان کی پسندیدہ ضلالت مسلط ہوچکی ہے اور اب یہ ایمان کی طرف آنے والے نہیں ہیں۔ دوسرے مقام میں وما یضل بہ الا الفاسقین کے الفاظ میں بھی یہ سنت الٰہی بیان ہوئی ہے۔ یہ آیت آنحضرت ﷺ کی طرف بطور التفات کے ہے۔ آپ کو تسلی دی گئی ہے کہ ان لوگوں کی روش سے پریشان نہ ہوں۔ یہ سنت الٰہی کی زد میں آئے ہوئے لوگ ہیں۔ ایسے لوگوں سے متعلق اتمام حجت کے د تمہاری ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔
Top