Tafseer-e-Majidi - Ar-Rahmaan : 24
وَ لَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَئٰتُ فِی الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِۚ
وَلَهُ الْجَوَارِ : اور اسی کے لیے ہیں جہاز الْمُنْشَئٰتُ : اونچے اٹھے ہوئے فِي الْبَحْرِ : سمندر میں كَالْاَعْلَامِ : اونچے پہاڑوں کی طرح
اور اسی کے اختیار میں ہیں جہاز جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہیں15
15۔ جہازوں کے بھی تمدنی، معاشری، سیاسی، تجارتی منافع بالکل ظاہر ہیں قرآن مجید نے بحری تجارت کو بارہا سراہا ہے۔ کہیں صراحۃ اور کہیں دلالۃ وتضمنا۔ اور یہاں تو جہازوں سے جو اور کام بھی لئے جاسکتے ہیں، جنگی اغراض، تفریحی اغراض، جغرافی اغراض وغیرہا ان سب کی طرف اشارہ آگیا ہے۔ (آیت) ’ کالاعلام “۔ اس تشبیہ سے یہ بھی صفاف ہوگیا کہ قرآن مجید کے پیش نظر محض معمولی ہلکی کشتیاں، ڈونگی وغیرہ کے قسم کی نہیں، بلکہ بڑے بڑے قد آور بادبانی، دخانی، جنگی جہاز وغیرہ جو بعد کو ایجاد ہوئے۔ یہ سب اس کے پیش نظر تھے۔ قرآن مجید ان ایجادات واختراعات کا مخالف نہیں، صرف ان کے سوء استعمال کا مخالف ہے۔ (آیت) ” لہ “۔ یہ لا کر یہ جتادیا کہ ان ایجادات واختراعات کو کہیں غفلت و خدا فراموشی میں پڑ کر اپنی ذات کی جانب نہ منسوب کرنے لگنا۔ بلکہ خدا اور آخرت کو یاد رکھ کر یہ سمجھتے رہنا کہ یہ سارے کمالات محض توفیق الہی سے مرحمت ہوئے ہیں اور آخرت میں ان سب کے صحیح مصرف کی بابت جواب دینا ہے۔ یہ احساس ذمہ داری رکھنے والی قوم کبھی بھی جابر، قاہر، دوسرے کے حق میں غیرعادل ہوسکتی ہے ؟
Top