Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 24
وَ لَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَئٰتُ فِی الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِۚ
وَلَهُ الْجَوَارِ : اور اسی کے لیے ہیں جہاز الْمُنْشَئٰتُ : اونچے اٹھے ہوئے فِي الْبَحْرِ : سمندر میں كَالْاَعْلَامِ : اونچے پہاڑوں کی طرح
اور اسی کی ملکیت اور اختیار میں ہیں سمندر میں پہاڑوں کی طرح اٹھے ہوئے جہاز
وَلَـہُ الْجَوَارِالْمُنْشَئٰتُ فِی الْبَحْرِ کَالْاَعْلاَمِ ۔ فَبِاَیِّ اٰ لَآئِ رَبِّـکُمَا تُـکَذِّبٰنِ ۔ (الرحمن : 24، 25) (اور اسی کی ملکیت اور اختیار میں ہیں سمندر میں پہاڑوں کی طرح اٹھے ہوئے جہاز۔ پس اے جن و انس تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلائو گے۔ ) اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایک اور نشانی پانی کی فطرت یہ ہے کہ کوئی وزن رکھنے والی چھوٹی بڑی چیز پانی کے اندر ڈالی جائے تو وہ ڈوب جاتی ہے۔ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی کیسی قدرت ہے کہ وہ بحری جہاز جو ہزاروں ٹن سامان لے کر پانی کو چیرتے ہوئے چلتے ہیں، لیکن پھر بھی ڈوبنے سے محفوظ رہتے ہیں۔ یہ باہمی دو متضاد چیزوں میں موافقت و سازگاری پیدا کرنا صرف اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے، ورنہ پانی کبھی بھاری چیز کو اٹھانے پر تیار نہیں ہوتا۔ اور کوئی بھی بھاری چیز اپنے ارادے سے پانی پر تیر نہیں سکتی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے تضادات کی موجودگی کے باوجود انھیں اپنے قانون کا پابند بنا رکھا ہے۔ انسان ایک محدود طاقت رکھنے والی مخلوق ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے یہ صلاحیت بخشی ہے کہ سمندروں کو پار کرنے کے لیے جہاز بنائے۔ اور پھر جو سامان جہاز کی تیاری کے لیے ضروری ہے اس کو بھی اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا فرمایا ہے۔ اور پانی کو بھی اپنے حکم سے اس خدمت پر مامور کردیا ہے۔ یہ اس کی قدرت اور اس کے کمالات کے کرشمے ہیں، ان سے صرف وہی انکا کرسکتا ہے جو انتہائی برخودغلط اور یا اپنی کھوپڑی میں عقل نام کی کوئی چیز نہ رکھتا ہو۔
Top