Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 21
لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
لَوْ اَنْزَلْنَا : اگر ہم نازل کرتے هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن عَلٰي جَبَلٍ : پہاڑ پر لَّرَاَيْتَهٗ : تو تم دیکھتے اس کو خَاشِعًا : دبا ہوا مُّتَصَدِّعًا : ٹکڑے ٹکڑے ہوا مِّنْ خَشْيَةِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے خوف سے وَتِلْكَ : اور یہ الْاَمْثَالُ : مثالیں نَضْرِبُهَا : ہم وہ بیان کرتے ہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کیلئے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کریں
اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تو اس کو دیکھتا کہ اللہ کے خوف سے سب جاتا پھٹ جاتا،32۔ اور ہم ان عجب (مؤثر) مضمونوں کو لوگوں کیلئے بیان کرتے ہیں، تاکہ وہ سوچیں،33۔
32۔ (مضامین قرآنی کی عظمت وہیبت سے) یعنی قرآن مجید بجائے خود اس درجہ مؤثر اور فاعل قوی ہے۔ (آیت) ” لو ... جبل “۔ یعنی پتھر کا پہاڑ، جو جمود اور بےحسی کا انتہائی نمونہ معلوم ہوتا ہے، اس پہاڑ پر اگر ہم قرآن نازل کرتے، اور پہاڑ میں بقدر ضرورت فہم وعقل کا مادہ رکھ دیتے، تو پہاڑ تک فرط تاثر سے ریزہ ریزہ ہوجاتا۔ 33۔ (اور نفع حاصل کریں) کافر بلکہ فاسق انسان کی بھی تاثر پذیری، بسبب غلبہ ہوائے نفس فاسد ہوجاتی ہے، اور اسی سے اس میں جمود اور عدم احساس پیدا ہوجاتا ہے۔ ہوائے نفس کو مغلوب کرنے اور قرآن مجید سے تأثر وتذکر کی قابلیت کو بڑھانے میں بڑا دخل صحبت صالحین کو ہے۔
Top