Tafseer-e-Majidi - Al-Hashr : 23
هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
هُوَ اللّٰهُ : وہ اللہ الَّذِيْ : وہ جس لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا هُوَ ۚ : اس کے سوا اَلْمَلِكُ : بادشاہ الْقُدُّوْسُ : نہایت پاک السَّلٰمُ : سلامتی الْمُؤْمِنُ : امن دینے والا الْمُهَيْمِنُ : نگہبان الْعَزِيْزُ : غالب الْجَبَّارُ : زبردست الْمُتَكَبِّرُ ۭ : بڑائی والا سُبْحٰنَ : پاک اللّٰهِ : اللہ عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
اللہ وہی تو ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے، پاک ہے، سالم ہے امن دینے والا ہے، نگہبانی کرنے والا ہے، زبردست ہے، خرابی کا درست کرنے والا ہے بڑا عظمت والا ہے پاک ہے اللہ لوگوں کے شرک سے،35۔
35۔ یعنی ہر قسم کے شرک اور شائبہ شرک سے، جو لوگ اس کی ذات وصفات میں کرتے رہتے ہیں۔ کوئی مخلوق کیسی ہی اشرف واعلی ہو، اس کی شریک کسی حیثیت سے، کسی درجہ میں نہیں ہوسکتی۔ (آیت) ” ھو ..... الا ھو “۔ توحید ذات کا مکرر اثبات، تاکید کی غرض سے۔ (آیت) ” الملک “۔ ملکیت، مالکیت، حاکمیت کے سارے اختیارات اور جملہ حقوق اسی کو حاصل ہیں۔ کسی کو کسی حیثیت سے بھی اس ذات پاک پر دسترس حاصل نہیں۔ (آیت) ” القدوس “۔ وہ ذات پاک، ہر عیب، ہر نقص ہر کوتاہی سے بالاتر ہے۔ اور یہ مشرکین کا جہل محض ہے جو اس کی جانب بعض نالائق صفات کو منسوب کردیا ہے۔ (آیت) ” السلم “۔ اس کی ذات میں اس کا امکان ہی نہیں کہ آیندہ بھی کوئی نقص، کوئی عیب اس میں پیدا ہوسکے۔ (آیت) ” ال مومن “۔ یعنی اپنے بندہ سے ہر خوف کو دور کرتارہتا ہے، ہر آئی ہوئی آفت کو ٹالتا رہتا ہے۔ مشرک قومیں ہر آئی ہوئی مصیبت سے بچنے کے لئے فلاں دیوی اور فلاں دیوتا کی دہائی دیتی رہتی ہیں۔ (آیت) ” العزیز “۔ اس اسم میں حق تعالیٰ کی صفت قدرت کا اثبات ہے۔ مشرکین نے اپنے دیوتاؤں کو کمزور اور غیر قادر مانا ہے۔ (آیت) ” الجبار “۔ یعنی ہر قسم کی اصلاح کرنے والا ہے۔ مجبرا سے کہتے ہیں جو ٹوٹی ہوئی یا اکھڑی ہوئی ہڈی پھر سے بٹھا دے۔ اے الذی جبر حالھم بمعنی اصلحہ (بیضاوی) (آیت) ” المتکبر “۔ یعنی وہ ذات جس کے آگے مخلوق کی ساری عظمتیں ہیچ ہیں۔ اور جس کی تحقیر یا تصغیر کا وہم بھی نہیں کیا جاسکتا۔
Top