Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 36
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو وَاسْتَكْبَرُوْا : اور تکبر کیا عَنْهَآ : ان سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ جھٹلائیں گے ہمارے احکام اور ان سے تکبر کریں گے وہی لوگ تو دوزخ والے ہیں اس میں (ہمیشہ) پڑے رہیں گے،48 ۔
48 ۔ کیسے صاف لفظوں میں دو گروہ الگ الگ بتادیئے ہیں۔ ایک طرف اہل صلاح وتقوی کا گروہ ہے۔ دوسری طرف ان منکرین ان و متکبرین کا۔ ھم۔ آیت میں موقع حصر پر آیا ہے۔ اور اسی سے اہل سنت نے استدلال کیا ہے کہ گنہگار مومن آخر عذاب سے نجات پاجائے گا، عذاب دائمی میں رہنے والے صرف مکذبین ومنکرین ہوں گے۔ وقد تمسک اصحابنا بھذہ الایۃ علی ان الفاسق من اھل الصلوۃ لایبقی مخلدا فی النار لانہ لانہ تعالیٰ بین ان المکذبین بایات اللہ والمستکبرین عن قبولھا ھم الذین یبقون مخلدین فی النار وکلمۃ ” ھم “ تفید الحصر (کبیر) (آیت) ” استکبروا عنھا “۔ یعنی ہمارے آیات و احکام کے قبول کرنے سے تکبر کریں گے، اپنی عقل کو وحی الہی سے بڑھ چڑھ کر سمجھیں گے۔
Top