Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 14
ثُمَّ جَعَلْنٰكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْۢ بَعْدِهِمْ لِنَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰكُمْ : ہم نے بنایا تمہیں خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد لِنَنْظُرَ : تاکہ ہم دیکھیں كَيْفَ : کیسے تَعْمَلُوْنَ : تم کام کرتے ہو
پھر ہم نے ان کے بعد تم لوگوں کو ملک میں خلیفہ بنایا تاکہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو
ثم جعلنکم خلئف فی الارض من بعدھم پھر ان کے یعنی ہلاک شدہ قوموں کے بعد ہم نے (اے اہل مکہ ! ) تم کو ان کا جانشین بنایا۔ لننظر کیف تعملون۔ تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو اچھے یا برے اور گزشتہ اقوام کے احوال سے عبرت اندوز ہو کر پیغمبروں کی تصدیق کرتے ہو یا نہیں کرتے۔ یہ آیت بتارہی ہے کہ اعمال و افعال بذات خود نہ اچھے ہوتے ہیں نہ برے۔ افعال کی اچھائی برائی ‘ کیفیت و جہت کے اختلاف پر مبنی ہے۔ ایک ہی عمل مختلف وجوہ کے تحت اچھا بھی ہوجاتا ہے اور برا بھی۔ حضرت ابو سعید خدری کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا میٹھی اور سرسبز ہے۔ اللہ تم کو یہاں (گزشتہ اقوام کا) جانشین بنائے گا اور دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔
Top