Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 25
لِیَحْمِلُوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۙ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ۠   ۧ
لِيَحْمِلُوْٓا : انجام کار وہ اٹھائیں گے اَوْزَارَهُمْ : اپنے بوجھ (گناہ) كَامِلَةً : پورے يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَمِنْ : اور کچھ اَوْزَارِ : بوجھ الَّذِيْنَ : ان کے جنہیں يُضِلُّوْنَهُمْ : وہ گمراہ کرتے ہیں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر اَلَا : خوب سن لو سَآءَ : برا مَا يَزِرُوْنَ : جو وہ لاتے ہیں
(اے پیغمبر ان کو بکنے دو) یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بےتحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی اٹھائیں گے۔ سن رکھو کہ جو بوجھ اٹھا رہے ہیں برے ہیں
لیحملوا اوزارھم کاملۃ یوم القیمۃ نتیجہ اس کہنے کا یہ ہوگا کہ قیامت کے دن اپنے گناہوں کا بھی پورا بوجھ اٹھائیں گے۔ یعنی یہ مشرک ایسا جواب اسلئے دیتے ہیں کہ لوگوں کو گمراہ کردیں اور قیامت کے دن اپنی گمراہی کے گناہوں کا بار پورا پورا اپنے اوپر اٹھائیں ‘ کیونکہ گمراہ کنی علامت ہے کامل گمراہی کی۔ دوسروں کو گمراہ بنانے سے معلوم ہوتا ہے کہ گمراہ کرنے والوں میں گمراہی جم گئی ہے (اسی وجہ سے تو وہ دوسروں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں) ۔ ومن اوزار الذین یضلونھم اور ان لوگوں کا بار (گناہ) بھی جن کو گمراہ کرتے ہیں۔ یعنی کچھ گناہ ان لوگوں کا بھی اپنے اوپر اٹھائیں جو ان کے گمراہ کرنے سے گمراہ ہوجاتے ہیں۔ کچھ (مَنْ ) کہنے کی یہ وجہ ہے کہ گمراہ کرنے والوں کے گمراہ کرنے کی وجہ سے جو لوگ گمراہ ہوجاتے ہیں ‘ ان کے کچھ گناہ تو وہ ہوں گے جو گمراہ کرنے والوں کی گمراہ کنی کا نتیجہ ہوں گے اور کچھ اپنے خصوصی گناہ ہوں گے۔ اوّل الذکر گناہوں کا بار گناہ کرنے والوں کے برابر گمراہ کرنے والوں پر بھی پڑے گا اور مؤخر الذکر گناہوں کے مجرم صرف گناہگار ہی ہوں گے ‘ گمراہ کنی کا ان میں کوئی دخل نہ ہوگا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ گمراہ ہونے والوں کے گناہوں کا کچھ بار گمراہ کرنے والے بھی اٹھائیں گے۔ امام احمد ‘ مسلم اور اصحاب السنن نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص ہدایت کی طرف بلائے گا ‘ اس کو بھی نیکی کرنے والے کی نیکی کے برابر اجر ملے گا اور نیکی کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے گا ‘ اس پر بھی اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا گناہ کرنے والے پر اور گناہ کرنے والے کے (بار) گناہ میں اس سے کوئی کمی نہیں آئے گی۔ بغیر علم بغیر جاننے کے ‘ یعنی وہ گمراہ کرتے ہیں بغیر دلیل کے۔ یا یہ مطلب ہے کہ گمراہ ہونے والے نادانستگی کی حالت میں گمراہ ہوجاتے ہیں ‘ ان کو معلوم نہیں کہ گمراہ کرنے والے ان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ آیت میں تنبیہ ہے اس امر پر کہ گمراہ ہونے کو نہ جاننا ‘ گمراہ ہونے والوں کیلئے کوئی عذر نہیں ہوسکتا۔ ان کیلئے خود حق و باطل میں تمیز کرنا یا تحقیقات کرنا لازم تھا۔ الا سآء ما یزرون : خوب یاد رکھو کہ جس گناہ کو اپنے اوپر لاد رہے ہو ‘ وہ برا بوجھ ہے۔
Top