Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 25
لِیَحْمِلُوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۙ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ۠   ۧ
لِيَحْمِلُوْٓا : انجام کار وہ اٹھائیں گے اَوْزَارَهُمْ : اپنے بوجھ (گناہ) كَامِلَةً : پورے يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَمِنْ : اور کچھ اَوْزَارِ : بوجھ الَّذِيْنَ : ان کے جنہیں يُضِلُّوْنَهُمْ : وہ گمراہ کرتے ہیں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر اَلَا : خوب سن لو سَآءَ : برا مَا يَزِرُوْنَ : جو وہ لاتے ہیں
تاکہ اس کے نیچے میں یہ لوگ پورے پورے اٹھائیں اپنے (گناہوں کے) بوجھ قیامت کے دن اور ان لوگوں کے بوجھوں میں سے بھی، جن کو یہ گمراہ کرتے ہیں پانی جہالت (و بدبختی) سے خبردار ! بڑا ہی برا ہے وہ بوجھ جسے یہ لوگ خود ہی اپنے اوپر لادنے کا سامان کر رہے ہیں،3
43۔ مستکبرین و منکرین کے ہولناک انجام کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ان مفسدین کی سعی نامراد کا نتیجہ وانجام یہ ہوگا کہ قیامت کے روز یہ لوگ پورے پورے بوجھ اٹھائیں گے اپنے کیے کرائے کے۔ خود گمراہ ہونے اور حق کے مقابلے میں باطل کو اپنانے وغیرہ جیسے سنگین گناہوں کے بوجھ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کیونکر جب قرآن مجید جیسے معجزہ کبری کو بھی انہوں نے قصے کہانیاں قرار دے دیا تو پھر ان کے لئے نورحق و ہدایت سے سرفرازی کی کوئی صورت باقی رہ ہی نہیں جاتی۔ اس لئے اس کے نتیجے میں ان کو اپنی گمراہی اور گمراہی پر اصرار کے بھاری بھر کم بوجھ بہرحال اٹھانا ہوں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور جو شرکاء و سفارشی انہوں نے اپنے طور پر ٹھہرا رکھے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آسکیں گے کہ ان کی کوئی حقیقت ہے ہی نہیں۔ وہ محض دھوکہ اور سراب ہے۔ جس کا پتہ ان کو اس روز چلے گا جس روز سب حقائق اپنی اصل میں کھل کر سامنے آجائینگے، تب ان کو پتہ چلے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 44۔ منکرین کے لئے دوہولناک بوجھوں کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ منکرین کے لئے ضلال اور اضلال کے دوہرے بوجھ ہوں گے جن کو وہ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوں گے، سو وہ بڑے ہی برے بوجھ ہونگے۔ والعیاذ باللہ۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ قیامت کے روز یہ لوگ اپنے (گناہوں کے) بوجھ بھی پورے پورے اٹھائے ہوں اور ان لوگوں کے بوجھوں میں سے بھی جن کو یہ گمراہ کرتے رہے تھے بغیر علم کے کرتے ہیں تاکہ ان کو اپنے بوجھوں کے ساتھ ساتھ دوسروں کے بوجھ بھی اٹھانے پڑیں، ان کو گمراہ کرنے کے باعث یعنی ضلال اور اضلال کے دونوں سنگین اور ناقابل معافی جرموں کے دوہرے بوجھ ان لوگوں کو اس روز اٹھانے ہونگے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو قرآن حکیم پر ایمان لانے کی بجائے اس کو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں قرار دے کر یہ لوگ قرآن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے لیکن اس طرح یہ اپنی سیاہ بختی کے داغ کو اور پکا کرتے ہیں اور اپنے لئے دوہرے بوجھ کا سامان کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ یہاں پر (من اوزار) کے " من تبعیضیۃ " سے اس حقیقت کو واضح فرمایا گیا کہ گمراہ لیڈر اور پیشوا اپنے ماتحتوں اور چیلوں کے سب بوجھ نہیں اٹھائیں گے جس سے وہ بالکل بری اور بےقصور ہو کر رہ جائیں۔ بلکہ یہ لوگ ان کے بوجھوں کا کچھ ہی حصہ اٹھائیں گے۔ باقی بوجھ خود انہی کے ذمے رہیں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 45۔ مستکبرین و متکبرین کے لئے بڑے ہی برے بوجھ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا اور الا کے حرف تنببیہ کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بڑے برے ہوں گے وہ بوجھ جن کے اٹھانے کا یہ لوگ سامان کررہے ہیں۔ یعنی کفر انکار اور گناہوں کے وہ بوجھ جو کہ ظاہری اور حسی بوجھوں سے کہیں بڑھ کر بھاری اور خطرناک ہوں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کیونکر گناہوں کے وہ اور خاص کر ضلال اور اضلال کے گناہوں کے بوجھ دوزخ میں لے جانے والے بوجھ ہیں۔ جب کہ دنیا کے دوسرے حسی اور ظاہری بوجھوں میں سے کوئی بھی بوجھ ایسا نہیں جو انسان کو دوزخ میں لے جانے والا ہو۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ضلال اور اضلال کے یہ بوجھ کس قدر ہولناک اور تباہ کن بوجھ ہیں ،۔ جن کے اٹھانے کا یہ لوگ اپنی غفلت اور لاپرواہی کی بناء پر سامان کررہے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو غفلت کے مارے ان لوگوں کو اپنے کفر وانکار ضلال واضلال اور معاصی ووذنوب کے یہ ہولناک بوجھ آج نظر نہیں آرہے اس لئے یہ اپنے انجام سے نچنت اور بےفکر ہیں، لیکن کل جب حقائق آشکاراہوں گے تو پتہ چلے گا، اور وہ بھی اس طور پر نہ وہ بوجھ ان کی پیٹھوں سے کسی طرح اتر سکیں گے اور نہ ہی کوئی اس ضمن میں ان کی کوئی مدد کرسکے گا سو یہی ہے سب سے بڑا خسارہ جو کہ خساروں کا خسارہ ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top