Al-Qurtubi - An-Nahl : 25
لِیَحْمِلُوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۙ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ۠   ۧ
لِيَحْمِلُوْٓا : انجام کار وہ اٹھائیں گے اَوْزَارَهُمْ : اپنے بوجھ (گناہ) كَامِلَةً : پورے يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَمِنْ : اور کچھ اَوْزَارِ : بوجھ الَّذِيْنَ : ان کے جنہیں يُضِلُّوْنَهُمْ : وہ گمراہ کرتے ہیں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر اَلَا : خوب سن لو سَآءَ : برا مَا يَزِرُوْنَ : جو وہ لاتے ہیں
(اے پیغمبر ان کو بکنے دو ) یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بےتحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی (اٹھائیں گے) سن رکھو کہ جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں برے ہیں۔
آیت نمبر 25 قولہ تعالیٰ : لیحملوا اوزارھم کہا گیا ہے : یہ لام کی ہے، اور یہ اپنے ما قبل سے متعلق ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ لام عاقبت ہے، جیسا کہ اس قول میں ہے : لیکون لھم عدوا وحزنا (القصص :8) سنو (تاکہ (انجام کار) وہ ان کا دشمن اور باعث رنج و الم بنے) یعنی قرآن کریم اور نبی مکرم ﷺ کے بارے میں ان کے قول نے انہیں اس تک پہنچا دیا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کا بوجھ اٹھائیں۔ کاملۃ (مکمل بوجھ) یعنی وہ اس میں سے کوئی چیز بھی نہ چھوڑیں اس مصیبت کی وجہ سے جو انہیں دنیا میں اپنے کفر کے سبب پہنچی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ لام امر ہے، اور اس کا معنی جھڑکنا اور دھمکانا ہے۔ ومن اوزار الذین یضلونھم بغیر علم حضرت مجاہد (رح) نے کہا ہے : وہ اٹھائیں گے ان لوگوں کا بوجھ بھی جنہیں انہوں نے گمراہ کیا اور جن کو گمراہ کیا گیا ہے ان کے گناہ سے کوئی شے کم نہیں ہوگی۔ حدیث طیبہ میں ہے : ” جس بھی دعوت دینے والے نے گمراہی کی طرف دعوت دی اور اس کی اتباع اور پیروی کی گئی تو بلاشبہ اس پر ان کے بوجھوں کی مثل بوجھ ہوگا جنہوں نے اس کی اتباع کی مگر ان کے بوجھوں سے کوئی شے کم نہ ہوگی، اور جس بھی دعوت دینے والے نے ہدایت کی طرف دعوت دی اور اس کی اتباع و پیروی کی گئی تو اس کے لئے ان کے اجروں کی مثل اجر ہوگا ان کے اجروں میں سے کوئی شے کم نہ ہوگی “۔ اسے امام مسلم نے اسی معنی میں بیان کیا ہے۔ اور من جنس کے لئے ہے تبعیض کے لئے نہیں، پس گمراہی کی دعوت دینے والوں پر ان کے بوجھوں کی مثل ہوگا جنہوں نے ان کی اتباع کی۔ اور قولہ : بغیر علم یعنی وہ مخلوق کو گمراہ کرتے ہیں اس سے جاہل اور غافل رکھتے ہوئے جو ان پر گناہ لازم ہو رہے ہیں، کیونکہ اگر وہ جان لیں تو یہ انہیں گمراہ کرسکیں۔ الاسأء ما یزرون یعنی کتنا برا ہے وہ بوجھ جسے وہ اٹھا رہے ہیں۔ اور اس آیت کی نظیر یہ ہے ولیحملن اثقالھم واثقالا مع اثقالھم (العنکبوت :13) (اور وہ ضرور اٹھائیں گے اپنے بوجھ اور دوسرے کئی بوجھ (گناہوں کے) بوجھوں کے ساتھ) اور قول باری تعالیٰ ولاتزروازرۃ وزر اخری (الانعام :64) کے بیان میں سورة الانعام کے آخر میں اس کا ذکر گزر چکا ہے۔
Top