Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nahl : 25
لِیَحْمِلُوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۙ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ۠   ۧ
لِيَحْمِلُوْٓا : انجام کار وہ اٹھائیں گے اَوْزَارَهُمْ : اپنے بوجھ (گناہ) كَامِلَةً : پورے يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَمِنْ : اور کچھ اَوْزَارِ : بوجھ الَّذِيْنَ : ان کے جنہیں يُضِلُّوْنَهُمْ : وہ گمراہ کرتے ہیں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر اَلَا : خوب سن لو سَآءَ : برا مَا يَزِرُوْنَ : جو وہ لاتے ہیں
(اے پیغمبر ان کو بکنے دو ) یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بےتحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی (اٹھائیں گے) سن رکھو کہ جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں برے ہیں۔
25۔ اس سے پہلے کی آیت میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ مشرکین مکہ اجنبی لوگوں کے بہکانے کی غرض سے قرآن شریف کو کہتے تھے کہ یہ پہلے اہل کتاب کی کتابوں سے چن چن کر پہلے لوگوں کی کہانیاں بنالی ہیں اس لئے فرمایا جو لوگ ایسی باتیں کہہ رہے ہیں اس کا بدلہ ان کو آخرت میں ملے گا اپنے گناہ کا بوجھ بھی بھرپور اٹھائیں گے اور جن لوگوں کو بہکا رکھا ہے ان کے گناہ کا بوجھ بھی ان کے کاندھے پر ہوگا اور یہ بہت ہی برا بوجھ ہوگا کہ ان کو اپنے برے کاموں کی بھی سزا ہوگی اور ان کے پیروی کرنے والوں کے بد افعال کی بھی۔ صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ کی ایک حدیث ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاتا ہے اس کو اسی قدر اجر ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور پیروی کرنے والوں کے اجر میں سے کچھ بھی کمی نہ ہوگی اور جس نے گمراہی کی طرف لوگوں کو بلایا اس پر اتنا ہی گناہ ہے جتنا اس کے تابعداروں پر ہوگا اور اس کے تابعداروں سے بھی کوئی گناہ کم نہیں کیا جائے گا 1 ؎۔ صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ ؓ اور ابو سعید خدری ؓ سے روایتیں ہیں جن میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ایماندار شخص کو کسی بیماری کی یا اور کسی طرح کی دنیا میں تکلیف پہنچے تو اس سے اس شخص کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں 2 ؎۔ آیت کے ٹکڑے لیحملوا اوزارھم کاملۃ یوم القیمۃ کو اور اس حدیث کو ملانے سے یہ مطلب ہوا کہ مشرکوں کے نامہ اعمال میں قیامت کے دن وہ معافی کہیں نظر نہ آوے گی جس کا ذکر حدیث میں ہے بلکہ مشرکوں کو ہر قسم کے گناہوں کی پوری سزا ملے گی۔ 1 ؎ مشکوٰۃ ص 29 باب الاعتصام بالکتاب والسنہ۔ 2 ؎ الترغیب ص 265 ج 2 الترغیب نے الصبر الخ۔
Top