Taiseer-ul-Quran - An-Naml : 84
حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْ قَالَ اَكَذَّبْتُمْ بِاٰیٰتِیْ وَ لَمْ تُحِیْطُوْا بِهَا عِلْمًا اَمَّا ذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک اِذَا جَآءُوْ : جب وہ آجائیں گے قَالَ : فرمائے گا اَكَذَّبْتُمْ : کیا تم نے جھٹلایا بِاٰيٰتِيْ : میری آیات کو وَلَمْ تُحِيْطُوْا : حالانکہ احاطہ میں نہیں لائے تھے بِهَا : ان کو عِلْمًا : علم کے اَمَّاذَا : یا۔ کیا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہاں تک کہ جب وہ سب آجائیں گے تو اللہ ان سے پوچھے گا کہ : تم نے میری آیات کو جھٹلایا حالانکہ علمی لحاظ سے تم نے ان کا احاطہ 88 نہیں کیا تھا ؟ (اگر یہ بات نہیں تو) پھر تم کیا 89 کرتے رہے۔
88 اس آیت میں میدان محشر کا ایک منظر پیش کیا گیا ہے۔ مجرموں کی ان کے جرائم کے لحاظ سے الگ الگ جماعتیں بنادی جائیں گی۔ جیسے مثلاً مشرکوں کی الگ جماعت ہوگی۔ کافروں کی الگ، منافقوں کی الگ، اور بعض مفسرین نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ مکذبین کو محشر کی طرف لے چلیں گے اور وہ اتنی کثرت سے ہوں گے کہ پیچھے چلنے والوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا جائے گا۔ جیسا کہ انبوہ کثیر میں انتظام قائم رکھنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ وزع کا بنیادی معنی صرف روک دینا یا روکے رکھنا ہے۔ لہذا اس کے معنی میں دونوں طرح مطالب کی گنجائش موجود ہے۔ 89 یعنی میری آیات کے انکار کے سلسلہ میں تمہارے پاس کوئی معقول وجہ یا دلیل موجود نہیں تھی۔ الا یہ کہ وہ باتیں تمہارے علم کی گرفت یا سمجھ میں نہیں آتی تھیں۔ پھر بجائے اس کے کہ تم غور و فکر کرکے ان کو سمجھنے کی کوشش کرتے تم نے سرے سے انکار ہی کردیا تھا۔ تمہارا معمول ہی یہ بن گیا تھا کہ بلا سوچے سمجھے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا جائے۔ اگر یہ بات نہیں تو بتلاؤ اور تم کیا کام کرتے رہے ہو ؟ کیا تم یہ ثابت کرسکتے ہو کہ تم نے تحقیق کے بعد ان آیات کو جھوٹا ہی پایا تھا۔ اور تم میں یہ قطعی علم حاصل ہوگیا تھا کہ جو کچھ ان آیات میں مذکور ہے وہ درست نہیں ہے۔
Top