Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 59
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ۠   ۧ
فَبَدَّلَ : پھر بدل ڈالا الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا قَوْلًا : بات غَيْرَ الَّذِیْ : دوسری وہ جو کہ قِیْلَ لَهُمْ : کہی گئی انہیں فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا عَلَى : پر الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا رِجْزًا :عذاب مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے بِمَا : کیونکہ کَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ نافرمانی کرتے تھے
تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ ( تو بدل ڈالی شریر لوگوں نے وہ بات جو ان سے کہی گئی تھی) دوسرے لفظ سے بظاہر اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ تبدیلی کل بنی اسرائیل سے صادر نہیں ہوئی اس لیے بَدَّلُوْا ضمیر راجع کرکے نہیں فرمایا بلکہ ان میں سے بعض نے استغفار و توبہ کی بجائے جس کا حکم ہوا تھا لذائذ دنیوی کی طلب کے کلمات بدل دئیے تھے۔ علامہ بغوی نے اپنی سند سے بخاری کے طریق سے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کو حکم ہوا کہ دروازہ میں سجدہ کرتے اور حِطَّۃ کہتے ہوئے داخل ہونا سو انہوں نے حِطَّۃ کو بدلا اور سرین کے بل گھسٹتے ہوئے گئے اور بجائے حِطَّۃ کے حَبَّۃٌ فِیْ شَعْرَۃٍ ( گہیوں جو میں) کہا۔ فَاَنْزَلْنَا عَلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ( تو ہم نے ان شریروں پر نازل کیا) لفظ اَلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مکرر ذکر فرمایا حالانکہ علیہم کافی تھا۔ اس میں نکتہ یہ ہے کہ ان کی حالت قبیحہ کو پوری طرح معاینہ کرانا منظور ہے اور نیز یہ تنبیہ فرمانا مقصود ہے کہ یہ عذاب ان پر بوجہ ان کے ظلم کے نازل ہوا کیونکہ وہ بجائے اطاعت کے نافرمانی کرتے اور اپنی ہلاکت کا خود سامان کرتے تھے۔ میں کہتا ہوں کہ اس طور پر بیان کرنے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر عَلَیْھِمْ فرماتے تو یہ شبہ ہوسکتا تھا کہ تمام بنی اسرائیل پر عذاب نازل ہوا اور اب یہی سمجھا جاتا ہے کہ عذاب خاص مجرموں پر ہی نازل ہوا تھا۔ رِجْزًا ( عذاب) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ قرآن پاک میں جہاں کہیں لفظ رجز وارد ہوا ہے اس سے مراد عذاب ہے اور لغت میں رجز اور رجس اس شئے کو کہتے ہیں جس سے طبیعت کو گھن آئے اور نفرت ہو۔ مِّنَ السَّمَاءِ (آسمان سے) بعض مفسرین نے کہا ہے کہ وہ عذاب طاعون تھا کہ اس سے ایک ساعت میں ستّرہزار آدمی ہلاک ہوگئے تھے۔ ابن جریر نے ابن زید سے روایت کیا ہے کہ طاعون ایک رجز ہے جو تم سے پہلوں پر نازل ہوا تھا۔ ( اس روایت سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل پر طاعون آیا تھا) بِمَا کَانُوْ ایَفْسُقُوْنَ ( ان کی نافرمانی کی سزا میں)
Top